ریاست مخالف پروپیگنڈا؛ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 25افراد کو دوبارہ طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تفتیش کیلیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے 25 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق7 مارچ 2025 کو جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے 25 افراد کو طلب کیا تھا جن میں سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کے علاوہ رؤف حسن اور شاہ فرمان جی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے پانچ گھنٹے تفتیش کی، دوران تفتیش شاہ فرمان نے جے آئی ٹی کے سامنے نامناسب رویہ اختیار کیا، جے آئی ٹی نے شاہ فرمان سے کچھ اضافی اور سخت سوالات بھی کیے۔
جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو 11 مارچ 2025 کو دوبارہ طلب کیا ہے، جن افراد کو طلب کیا گیا ہے ان میں سلمان اکرم راجا، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان،میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد رضا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ طلبی نوٹس وصول کرنے والوں میں عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، کنول شوذب، تیمور سلیم خان اور اسد قیصر کے نام بھی شامل ہیں۔
شاہ فرمان، آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ان تمام افراد سے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے، ان افراد کیخلاف تحقیقات ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی بذریعہ نوٹیفیکیشن F.
ذرائع کے مطابق جاری کیے گئے نوٹس میں ان تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے ا ئی ٹی نے شاہ فرمان پی ٹی آئی جے آئی ٹی افراد کو ذرائع کے
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔