مصطفیٰ عامرقتل کیس؛ تفتیشی ادارے منشیات کے سسٹم کے اہم کرداروں کو بے نقاب کرنے کیلیے متحرک
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامرقتل کیس میں منشیات کے سسٹم کے اہم کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے تفتیشی ادارے متحرک ہوگئے ، اس کے پس پردہ عناصر کو منظر عام پر لانے کے لیے مختلف زوایوں سے چھان بین کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفی عامرقتل کیس میں منشیات کے سسٹم کے اہم کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے تفتیشی ادارے حرکت میں آگئے ہیں، اس بات کی نشاہدہی ہورہی ہے کہ اس منشیات مافیا کو کراچی میں کون آپریٹ کررہا ہے اور ان عناصر کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے۔
ایکسپریس کو اہم تفتیشی حکام نے بتایا کہ مصطفی عامر کیس میں گرفتار ملزمان سے ہونے والی تفتیش کی روشنی میں تحقیقاتی ادارے اس بات کا جائزہ لے رہےہیں کہ شہر قائد کے پوش علاقوں میں آئس سمیت دیگر مہنگی منشیات کی فروخت کیسے ممکن ہوئی ہے۔
اس بات کی نشاہدہی ہورہی ہے کہ منشیات کی فروخت کے اس سسٹم میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جارہا ہے، منشیات فروشی کے اس سسٹم میں ان کی آمد، سپلائی اور فروخت میں صرف ایک کردار کا ملوث ہونا ناممکن ہے، اس معاملے پر ایک چین سسٹم ہے جسے مبینہ طور پر بااثر افرادکی پشت پناہی حاصل ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ اب تک تحقیقاتی حکام اس کیس کے گرفتار کرداروں پر تفتیش کررہے تھے اب اس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اس کے تمام کرداروں کے خلاف ٹھوس شواہد کی روشنی میں جلد کریک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔ اس تحقیقات میں مقامی، ملکی یا غیر ملکی کردار سامنےآنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
امریکہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں موجود کچھ کمپنیاں بھی آئی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، دو اماراتی کمپنیاں — Ace Petrochem FZE اور Moderate General Trading LLC — کو اسپیشلی ڈیزگنیٹڈ نیشنلز لسٹ (SDN) میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے بعد امریکہ میں ان کے تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں ایران کی سرکاری نیشنل آئل ٹینکر کمپنی سے منسلک ہیں، جو ایران کی تیل برآمد کرنے والی اہم کمپنیوں میں شامل ہے اور پہلے سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت جاری ہے، لیکن یورینیم کی افزودگی پر اختلافات کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
نیویارک میں موجود اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔