وفاقی کابینہ، نئے وزرا، معاونین خصوصی اور مشیران کو قلمدان سپرد
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
حنیف عباسی کو ریلوے ، علی پرویز کو پیٹرولیم اور مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ کا قلم دان مل گیا، خالد مقبول صدیقی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت واپس ، صرف وزیر تعلیم رہ گئے
اعظم نذیر تارڑ کے پاس قانون و انصاف کے ساتھ انسانی حقوق کی اضافی وزارت ہوگی،پارلیمانی امور کی وازرت واپس ، مصدق ملک کی وزارت تبدیل کردی گئی ، موسمیاتی تبدیلی کا وفاقی وزیر مقرر
وفاقی کابینہ میں شامل 12 نئے وزراء اور 9 وزرائے مملکت، مشیران و معاونین خصوصی کو قلمدان سونپ دیئے گئے ، دو وزراء کی وزارتیں تبدیل کردی گئیں، سات وزراء سے اضافی قلمدان واپس لیے گئے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ میں شامل نئے ارکان کو قلمدان سونپ دیے گئے کابینہ ڈویژن نے وزراء اور وزرائے مملکت کے قلم دانوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق طارق فضل چوہدری کو وزیر پارلیمانی امور، علی پرویز ملک کو وزیر پیٹرولیم، اورنگزیب خان کچھی کو وزیر قومی ورثہ و ثقافت، خالد مگسی کو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے ۔اسی طرح حنیف عباسی کو وزیر ریلوے اور معین وٹو کو وزیر آبی وسائل کا قلمدان دیا گیا ہے ، محمد رضا حیات ہراج کو وزیر دفاعی پیداوار، سردار یوسف وزیر کو مذہبی امور، شیزہ فاطمہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئر یونٹ اور مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کا قلم دان دیا گیا ہے ۔ملک رشید احمد وزیر مملکت برائے فوڈ سیکیورٹی بن گئے اور عبدالرحمان کانجو کو وزیر مملکت برائے توانائی کا چارج مل گیا، بیرسٹر عقیل ملک وزیر مملکت قانون و انصاف اور بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت ریلوے مقرر کیا گیا ہے ۔مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بن گئے ، علیم خان سے نجکاری کی وزارت واپس لے لی گئی وہ صرف مواصلات کے وزیر ہوں گے ، خالد مقبول صدیقی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت واپس لے لی گئی اور اب وہ صرف وزیر تعلیم ہیں۔قیصر شیخ سے میری ٹائم افیئرز کی وزارت واپس لے لی گئی وہ اب بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وزیر ہوں گے ۔ چوہدری سالک حسین سے وزارت مذہبی امور واپس لے لیا گیا ہے سالک حسین کے پاس اب اوورسیز پاکستانیز اور انسانی ترقی کا قلم دان ہوگا۔ رانا تنویر کو وزیر غذائی تحفظ کا قلم دان دیا گیا ہے ۔کھیل داس کوہستانی کو وزارت مذہبی امور اور ہم آہنگی کا وزیر مملکت مقرر کیا گیا ہے جبکہ عون چودھری کو سمندر پار پاکستانیز اور انسانی ترقی کا وزیر مملکت بنا دیا گیا، طلال چودھری کو وزیر مملکت برائے داخلہ اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کا چارج دیا گیا ہے جبکہ وجیہہ قمر وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت ہوں گی۔خواجہ محمد آصف کے پاس صرف وزارت دفاع کا قلمدان ہوگا کیونکہ ایوی ایشن کی وزارت کو وزارت دفاع میں ضم کر دیا گیا ہے جس کے بعد خواجہ آصف کا دوبارہ نوٹی فکیشن ہوا۔اعظم نذیر تارڑ کے پاس قانون و انصاف کے ساتھ انسانی حقوق کی اضافی وزارت ہوگی ان سے پارلیمانی امور کی وازرت واپس لے لی گئی ہے جبکہ مصدق ملک کی وزارت تبدیل کردی گئی ہے ان کے پاس اس سے قبل پٹرولیم کی وزارت تھی جہاں سے تبدیل کرکے ان کو موسمیاتی تبدیلی کا وفاقی وزیر مقرر کردیا گیا۔اسی طرح عطا اللہ تارڑ اب صرف وزیر اطلاعات و نشریات ہوں گے ان کے پاس قومی ورثہ اور ثقافت کا چارج بھی تھا جو اب نہیں رہا۔وزیر اعظم نے مشیر اور معاونین خصوصی بھی مقرر کردیئے ہیں۔ سید توقیر شاہ وزیر اعظم آفس کے تمام امور کے مشیر ہوں گے ، محمد علی کو نجکاری کا مشیر مقرر کردیا گیا۔سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک داخلہ امور کے مشیر ہوں گے مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کی موجودگی میں وہ بے اختیار مشیر ہوں گے ۔ہارون اختر صنعت و پیداوار کے معاون خصوصی مقرر جبکہ حذیفہ رحمان کو قومی ثقافتی ورثہ کا معاون خصوصی بنا دیا گیا اور انہیں اورنگزیب خان کھچی کے ساتھ وزارت میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے ۔مبارک زیب قبائلی امور پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہوں گے ۔ طلحہ برکی سیاسی امور پر وزیر اعظم کی معاونت کریں گے ۔ اس سے قبل بھی وہ وزیر اعظم کے ساتھ تھے اور سیاسی معاملات میں وزیر اعظم کی معاونت کر ر ہے تھے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا، حج آپریٹرز کے نمائندے قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت مذہبی امور پر پھٹ پڑے۔
سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں حج آپریٹرز کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ڈیڈ لائن کا نہیں بتایا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں بھی نہیں لینے دیں، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، تقریباً سوا مہینہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن مکمل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئيں، سعودی معاہدےمیں لکھا ہے اگر 14 فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو پھر جہاں جگہ ملے گی وہ دیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور نے کہاکہ ڈی جی حج کو آن لائن لے لیں پوچھیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، سعودی حکومت کا خط آیا ہے کہ اب67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں
ڈی جی حج نے کہا کہ 14 فروری تک 600 ملین ریال نجی اسکیم نے دینے تھے جو نہیں دیے، جو ڈیجیٹل والٹ میں پیسہ آیا ہے وہ تو واپس ہو جائے گا، جو پیسہ عمارت وغیرہ بسوں کے کرایوں کا گیا وہ واپس آئے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اب اس معاملہ کا حل ضروری ہے، ایک دو روز میں ذمہ داروں کا تعین بھی ہوجائے تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، پہلے مسئلہ حل کرنا ضروری ہے پھر ذمہ دارروں کا تعین کرلیں، اب رہ جانے والے عازمین کو حج پر بھجوانے کا معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، اب دفتر خارجہ کی سطح پر بھی عازمین کو حج پر بھجوانے کا باب بند ہوچکا ہے۔