گورنر سندھ آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کریں، ترجمان سندھ حکومت
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سندھ حکومت کے ترجمان نے کامران ٹیسوری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ سب کو پتا ہے کراچی کی تباہی اور بربادی کی ذمے دار کون سی جماعت ہے، آپ کا کام غیر جانبدار رہتے ہوئے صوبے اور وفاق کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان سمعتا افضال سید نے کہا ہے کہ گورنر سندھ آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کریں۔ ترجمان سندھ حکومت نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ گورنر وفاق کے نمائندے بنیں اور آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب کو پتا ہے کراچی کی تباہی اور بربادی کی ذمے دار کون سی جماعت ہے۔ سمعتا افضال سید نے یہ بھی کہا کہ آپ کا کام غیر جانبدار رہتے ہوئے صوبے اور وفاق کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ آپ کا کام کسی مخصوص جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے سیاسی بیانات دینا نہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ حکومت کہا کہ
پڑھیں:
حکومتی قرضے 76 ہزار 7 ارب سے تجاوز( اقتصادی سروے)
مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب ریکارڈ ،5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا
ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے جبکہبیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا،، حکومت نے ایک ٹریلین کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی
وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا۔قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1۔6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5۔1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2۔8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0۔3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1۔5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0۔56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1۔03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔