فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب ممالک کے منصوبے کی حمایت کردی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چاروں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کا ایک حقیقت پسندانہ راستہ دکھاتا ہے۔ اس پر عمل کی صورت میں غزہ میں رہنے والوں کی تباہ حال زندگیوں میں جلدی اور پائیدار بہتری آ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب ممالک کے منصوبے پر اسرائیل کی تنقید، حماس کا خیر مقدم
واضح رہے کہ اس منصوبے کا مسودہ مصر کی جانب سے تیار کیا گیا تھا، جس کی رواں ماہ عرب رہنماؤں نے تائید کی تھی، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسے مسترد کردیا گیا تھا۔
غزہ کی مکمل تعمیر نو کا عرب منصوبہ 5 برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔
پہلے مرحلے میں پہلے دو برسوں کے دوران 20 ارب ڈالر کی لاگت سے 2 لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائےگی۔
اس کے بعد دوسرا مرحلہ ڈھائی برسوں پر مشتمل ہوگا۔ اس میں بھی 2 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں، جبکہ غزہ میں ایک ایئرپورٹ کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے پر 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر بھی نہیں ہونا پڑےگا۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل، ’غزہ‘ امریکا کے حوالے کر دیگا، تعمیر نو کے لیے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
واضح رہے کہ 23 اکتوبر 2023 کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں 45 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اٹلی امریکی صدر برطانیہ جرمنی حمایت کردی ڈونلڈ ٹرمپ عرب منصوبہ غزہ کی تعمیر نو فرانس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹلی امریکی صدر برطانیہ حمایت کردی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی تعمیر نو وی نیوز غزہ کی تعمیر نو کے کی جانب سے کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔