ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لکھے خط پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا خامنائی کو خط: ’جوہری معاہدہ نہ کیا تو دوسرے طریقے سے نمٹیں گے‘

آیت اللہ علی خامنائی نے امریکی صدر کے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدمعاشی کرنے والے کچھ ممالک مسائل حل کرنے نہیں، اپنے مطالبات منوانے کے لیے بات چیت پر زور دیتے ہیں۔

انہوں امریکی میڈیا سے گفتگو میں دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران ایسے ممالک کے مطالبات قطعی تسلیم نہیں کرے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنائی کا کہنا ہے کہ ایران اپنے میزائل پروگرام کے خاتمے کے مطالبات تسلیم نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:’شالوم حماس‘، کیساتھ ٹرمپ کا حماس کے نام دھمکیاں آمیز پیغام

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو خط لکھنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، اس خط میں امریکا کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کا عندیہ دیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ روز ہی امریکی صدر نے ایک ٹی وی چینل پر انٹرویو میں واضح کیا تھا اگر ایران بات چیت پر آمادہ نہیں ہوتا تو اُس سے دوسری طرح نمٹا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آیت اللہ خامنائی ایرانی سپریم لیڈر خط ڈونلڈ ٹرمپ میزائل پروگرام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا یت اللہ خامنائی ایرانی سپریم لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ میزائل پروگرام سپریم لیڈر امریکی صدر

پڑھیں:

امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای

نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس