عمران خان نے جو کچھ کیا، اب بھگتیں، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال نے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے جو کچھ کیا، وہ بھگتیں، ہم انتقام نہیں لے رہے، کسی حریف کو گرفتار نہیں کروایا لیکن بانی پی ٹی آئی نے کسی کو معاف نہیں کیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ناممکن کو ممکن بنایا، جب آئے تو ملک ڈیفالٹ کرگیا تھا، کسی کے ساتھ مراسم نہیں رہ گئے تھے، محنت کرکے خارجہ پالیسی کو بہترین کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ صوبوں کے ساتھ رویہ ہوا، 9 مئی واقعہ کرکے ملک کو پیچھے کیا جو بھارت نے نہیں کیا وہ پی ٹی آئی نے کیا، پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا، چھائونیوں میں جلائو گھراؤ کیا، آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا، مہنگائی اڑتیس سے ایک اعشاریہ چھ تک پہنچ گئی ہے، ادارے بہتر ہو گئے ہیں۔
رانا مبشر نے کہا کہ واپڈا میں نقصانات پہلے بہت اب بہتر ہو گئے ہیں ڈیڑھ سال کے دوران اڑان پاکستان پورے ایشیاء میں اعلان کرے گا، ہم اندھیروں سے اجالوں میں لائے ایٹمی طاقت تو بن گئے ہیں لیکن اب معشیت کو بہتر کررہے ہیں، کوئی کرپشن کا سکینڈل سامنے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان پیکج چالیس لاکھ لوگوں کو دے رہے ہیں پہلے لوگ یوٹیلٹی سٹورز پر دھکے کھاتے رہے، چالیس لاکھ لوگوں کو رمضان پیکج دئیے گھروں میں پیسے پہنچا رہے ہیں، ایک صوبہ پی ٹی آئی کو دیا ہوا ہے اب بھی ادھر حکومت ہے کے پی کو ڈیفالٹ کردیا ہے، علی امین گنڈا پور صرف بڑھکیں مار رہا ہے یہ اناڑی ہے پہلے ان کے لیڈر اب یہ لوگ کے پی کے عوام کے ساتھ کررہے ہیں۔
رانا مبشر نے کہا کہ مریم نواز کا علی امین گنڈا پور کے ترقیاتی کاموں کا موازنہ کرلیں، عوام کو سہولت دینا ہوگی پچھلے چار سالوں میں کون سا منصوبہ لگایا اربوں درخت کسی کو نظر آ رہے ہیں لاکھوں گھر کسی کو نظر آ رہے ہیں ملک کو دیوالیہ کردیا ہے، شہبازشریف کی ٹیم دن رات محنت کررہی ہے گرین پاسپورٹ کی عزت کروائیں گے پی ٹی آئی نے تو نہیں کروائی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوج جنگ لڑ رہی ہے وہ شہید ہورہے ہیں تو کس وجہ سے ہو رہا ہے، ہمارے دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے ہو رہے ہیں اس سے سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے ، گیارہ روپے صنعتوں اور چار روپے گھریلو صارفین کو ریلیف دیا ہے پچیس سے چھبیس روپے یونٹ تک لانا چاہتے ہیں، سولرائزیشن سے عوام کو فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پبلک افیئر یونٹ سب کو نظر آ گیا ہے مسائل حل کریں گے، ہر جگہ پر عوامی مسائل کو حل کریں گے چور بازاری کرپشن جو چل رہا تھا اسے ختم کیا ہے، عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے یہ تو خلق خدا ہے، بلوچستان اور کی پی سمیت ہر صوبہ میں دفتر کھولیں گے یہی ایجنڈا ہر صوبہ میں ہوگا، پہلے بھی بڑے فیصلے لئے اب بھی دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے بڑے فیصلہ لیں گے۔
رانا مبشر نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہورہے ہیں، بانی نے دہشت گرد تنظیموں کو قبائلی علاقوں میں رہنے کی دعوت دی جو عوام دشمنی فیصلہ تھا، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے افغان حکومت سے بات کریں گے لوگوں کی جانوں کا نقصان نہیں کریں گے، دہشت گردی کا قلع قمع کریں گے سپہ سالار بھی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کےلئے کوششیں کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جادو کی چھڑی کسی کے پاس نہیں ہے لیکن ملک میں چینی کی قیمت بھی کنٹرول میں ہے، روٹی کی قیمت بھی پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، چینج کے ذخیرہ اندوزوں کے گریبان پکڑیں گے، دہشتُگرد کو پکڑا ہے اداروں کی نیک نامی ہے کہ امریکہ تعریف کررہا ہے، ہم خود مختار ملک ہیں اپنے فیصلہ خود کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جو کچھ کیا، وہ پہلے بھگتیں، ہم انتقام تو نہیں لے رہے، حکومت سے کہہ کر کسی حریف کو گرفتار نہیں کروایا لیکن بانی پی ٹی آئی نے کسی کو معاف نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی رہے ہیں کریں گے کے ساتھ کسی کو جو کچھ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے: اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کے لیے اُن کے پاس آتے تھے۔امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معاشی نقصان ہوا۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سیکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہترین کام کیا بعد میں آنے والی حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے بارڈر کھولے، بانی پی ٹی آئی کی حکومت نے سو سے زائد مجرم رہا کیے، سرحدیں کھولیں اور تیس چالیس ہزار طالبان اندر آ گئے پھر سے زندہ ہو گئے۔اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ اُن کا یہ فیصلہ بہت افسوس ناک تھا، سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔