پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ تھی اور رہے گی، رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
نارنگ منڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہا ہے، امریکا اسے خریدے یا ختم کرے پاکستان کا امن بحال ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ تھی اور رہے گی، حکومت 5 سال پورے کرے گی۔ نارنگ منڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ افغانستان کا اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہا ہے، امریکا اسے خریدے یا ختم کرے پاکستان کا امن بحال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا نظام ہے جنہوں نے دہشت گرد چھوڑے آج سزا بھگت رہے ہیں، فتنہ الخوارج ختم کریں گے، سزائیں بھی دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعت کی بحالی کیلئے شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد پر لیکر آئے، کل (سوموار) کو گورنر سٹیٹ بینک کی میٹنگ ہے، شرح سود 10 فیصد تک آسکتی ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ملک میں ژالہ باری سے فصلیں تباہ ہوئیں، وزیر اعلیٰ مریم نواز سے تحریری اپیل کی ہے نارنگ منڈی کو آفت زدہ قرار دے کر کسانوں کی مدد کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رانا تنویر حسین وفاقی وزیر
پڑھیں:
پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.(جاری ہے)
ایک انٹرویو میں ابراہیمی معاہدے پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مدعی سست اور گواہ چست والا معاملہ نہیں ہونا چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور ، یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے، تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے. ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ”نارملائزیشن“ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا. معاہدے کے حامیوں نے اسے مشرق وسطی میں امن، باہمی تعاون، تجارت اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے لیے اہم قراردیا تھا تاہم فلسطینی تنازع کے حل میں پیش رفت نہ ہونے پر کئی عرب ممالک میں ان معاہدات پر تنقید بھی کی جاتی ہے.