ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے9 مئی ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس یحییٰ آفرید کی سربراہی میں 9 مئی ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے پنجاب حکومت کی مہلت کی استدعا منظورکرتے ہوئے کہا کہ تمام مقدمات کی سماعت عید کے بعد ہوگی۔ عدالت نے 9 اور10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ کر دیے۔

حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز

ذوالفقار نقوی نے عدالت سے استدعا کی کہ پنجاب حکومت نے مجھے 9 مئی مقدمات میں وکیل مقرر کیا ہے۔ تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات تو کل اور پرسوں بھی مقرر ہیں۔ گزشتہ سماعتوں پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر پیش ہو کر وقت مانگتے رہے۔آپ آج وقت مانگ رہے ہیں۔ ایسے نہیں چلے گا۔ یہ کوئی ایک کیس نہیں 50 کے قریب اپیلیں ہیں۔  

رمضان نگہبان پیکج؛ 10 لاکھ افراد میں پے آرڈرز تقسیم

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کچھ اپیلیں کیس منتقلی کے حوالے سے بھی ہیں۔ کیس منتقلی کا معاملہ ختم ہوچکا ہے اس پر حکومت سے ہدایت لے لیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ رواں ہفتے کے مقدمات ملتوی کردیں۔ آئندہ ہفتے والے کیسز کی تیاری کر کے آؤں گا۔ جج کا تبادلہ ہوچکا صرف جرمانے اور کچھ آبزرویشنز کی حد تک اپیل کی پیروی کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منظور کی تھیں۔ پنجاب حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

اداکارہ صحیفہ جبار سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان

 
 

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لاہور پنجاب حکومت ملزمان کی

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ، زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب

لاہور ہائیکورٹ نے زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کے خلاف درخواست پر پولیس اور دیگر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

جمعے کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے ایڈووکیٹ وشال شاکر کی دائر درخواست پر سماعت کی،عدالتی حکم پر پولیس افسران و دیگر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ

دوران سماعت جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کے قانون میں بھی واضح طور پر درج ہے کہ انکوائری اور تفتیش کی تفصیلات پبلک نہیں کی جا سکتیں۔

فاضل جج نے قصور واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ایس ایچ او کے ملوث ہونے کی اطلاعات آئیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے تاکہ ملزمان کو محفوظ راستہ نہ مل سکے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے سوال اٹھایا کہ کیا زیرِ حراست ملزمان کی ویڈیو بنا کر ان کی تشہیر کرنا ضروری ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی نگرانی کا فیصلہ

عدالت نے واضح کیا کہ صرف اشتہاری ملزمان کی تصاویر شائع کی جائیں، اور کسی بھی ویڈیو سے شہریوں کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اگر کسی اشارے پر کسی شہری کی تضحیک ہوئی تو اس علاقے کا ایس پی ذمہ دار ہوگا۔

سی ٹی او لاہور نے مؤقف اپنایا کہ جو لوگ ہماری ویڈیوز بناتے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، جس پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ قانون موجود ہے، آپ ان کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔

سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سرکاری اہلکار و افسران کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے عمر قید کے مجرم کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا

 جسٹس علی ضیا باجوہ  نے ریمارکس دیے کہ ٹریفک اہلکاروں  کے چالان کی رقم ان کے تنخواہ سے کاٹی جانی چاہیے، ہر وہ قدم جس سے پالیسنگ بہتر ہو وہ سوشل میڈیا پر ہونی چاہیے، آپ عدالت کی معاونت کریں کہ میڈیا پر ملزم کو ایکسپوز کرنے سے فئیر ٹرائل کیسے متاثر ہوتا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف پیش کیا کہ پولیس کی طرف سے اب ایک عادت بن گئی ہے سب سے پہلے میڈیا والوں کو بلا کر انٹرویو کرواتے ہیں، جب کیس عدالت میں آتا ہے تو پراسیکیوشن کا کیس کچھ اور ہوتا ہے، انٹرویو کچھ اور ہوتا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ  نے ریمارکس دیے کہ میڈیا، پولیس، پراسکیوٹر جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل سب یہاں ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط ہے،ایڈوکیٹ میاں علی حیدر نے مؤقف اپنایا کہ اس سے پیسے، ڈالر کمائے جاتے ہیں، اس لیے ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملزمان کا گواہوں کے بیانات پر جرح کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ انسانی جبلت ہے ہر انسان مشہور ہونا چاہتا ہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انٹرویوز جسٹس علی ضیا باجوہ لاہور ہائیکورٹ ملزمان

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ، زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب
  • اے ٹی سی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماﺅں سمیت 17 افراد پر فرد جرم عائد کر دی
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • راولپنڈی‘ پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
  • راولپنڈی: پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا