سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری معطل
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اورجسٹس محمد آصف نے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الزام کیا ہے اور درخواست پر اعتراض کیا ہے؟
اس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ الزام ہے کہ کسی پولیس اسٹیشن پر حملہ ہو گیا ہے اور میں اس میں شامل تھا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی نے کہا جو لیڈر شپ پر حملہ ہوتا ہے وہ بھگوڑے کرتے ہیں، انھیں پارٹی سے کوئی شکایت نہیں ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے مکالمے میں کہا کہ تو آپ ایسے نہ کریں نہ پھر، آپ کو پتہ ہے نہ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے آپ بولتے بہت ہیں۔
اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں پہلے گرفتار ہو چکا ہوں، پیشی کے باوجود وارنٹ جاری ہونا حیران کن ہے، میرے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوئے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ تو واقعی سنجیدہ معاملہ ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں روٹین میں ریگولر کورٹ میں پیش ہوتا ہوں۔
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے صغریٰ بی بی کیس کا حوالہ دیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آفس اعتراض دور کر کے کل رکھ لیتے ہیں۔
اس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرسوں رکھ لیں کل اڈیالہ جیل جانا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پرسوں رکھ لیتے ہیں۔
ہم ایک لائحہ عمل ترتیب دیں گے، فراست اور پلاننگ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ایف آئی آر میں 100 لوگوں کا نام لکھ دیا ہے کہ ان کا اتا پتہ معلوم نہیں، ابھی کہہ رہے تفتیش کر رہے ہیں جن کا اتا پتہ نہیں ان کے وارنٹ جاری کر رہے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رہنما پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے جنہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ کے وارنٹ قائم مقام چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ سلمان اکرم راجہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
زوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا،
نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔
حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔