گلشن معمار میں گھر کی چھت گرنے سے جاں بحق بچیوں سمیت 6 خواتین کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کراچی:
گلشن معمار افغان کیمپ میں گھر کی چھت گرنے کے باعث ملبے اور ریتی بجری تلے دب کر جاں بحق ہونے والی بچیوں سمیت 6 خواتین کی نماز جنازہ گزشتہ روز افغان کیمپ میں ادا کر دی گئی۔
جاں بحق ہونے والوں میں 3 کمسن سمیت 5 سگی بہنیں بھی شامل تھیں ، جاں بحق ہونے والی 4 بچیوں سمیت 6 خواتین کی میتیں ایدھی سرد خانے سے غسل و کفن کے بعد ایمبولینسوں کے ذریعے افغان کیمپ لیجائی گئیں۔
اس موقع پر خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں جبکہ متوفین کے اہلخانہ ، رشتے دار اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی بعدازاں جاں بحق ہونے والی بچیوں سمیت 6 خواتین کو قریبی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
واضح رہے ہفتے کی شب گلشن معمار افغان کیمپ میں گھر کی پری کاسٹ چھت کو مضبوط کرنے کے لیے رتی بجری منگوائی تھی اور تمام ریتی بجری کو پری کاسٹ چھت پر پہنچایا گیا تھا جس کے باعث چھت وزن برداشت نہ کر سکی اور گھر میں موجود افراد پر آگری جس کے نتیجے میں ملبے اور ریتی بجری میں دب کا 5 سگی بہنوں سمیت 6 خواتین جاں بحق ہوئی تھیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں 5 سگی بہنوں کی شناخت 25 سالہ سعدیہ ، 20 سالہ کائنات ، 7 سالہ عشال ، 7 سالہ عائشہ ، 6 سالہ ثانیہ دختر رضا جبکہ 8 سالہ نسرین دختر میکائل کے نام سے کی گئی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاں بحق ہونے افغان کیمپ
پڑھیں:
فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
پاکستان میں ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
????????????سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
????خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں????
????سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0
— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025
فیکٹ چیک:سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی طالبات کی طبیعت ایچ پی وی ویکسین لگنے کے باعث خراب ہوئی، تاہم متعدد صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ یہ وضاحت شیئر کی ہے کہ یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
سر بندا اب آپکو کیا کہے۔
یہ ڈڈیال کا مئی 2024 کا واقعہ ہے پولیس کی طرف احتجاج کر نے والو پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے کچھ بچوں کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کو اسپتال لایا گیا https://t.co/XlFX6JUkjV
— iffi (@iffiViews) September 16, 2025
درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈڈیال پولیس ریاستی اور غیر ریاستی فورس کا آنسو گیس دیگر زہریلی گیس کا استعمال جس سے سکول کے بچے بے ہوش ذرائع کے کچھ بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے pic.twitter.com/LJVFddOaD9
— sardar tahir (@sardartahir8685) May 9, 2024
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو آزاد کشمیر میں حالات کیسے بے قابو ہوئے ؟
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ پی وی ڈبلیو ایچ او سروائیکل کینسر ہیومن پیپیلوما وائرس