کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کو ئٹہ ( نیوزڈیسک )کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر شدید فائرنگ، ایک ڈرائیور زخمی۔ ٹرین میں تقریباً 450 مسافر سوار ہیں۔ ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 450 کے قریب مسافر سوار ہیں۔ مسافروں اور عملے سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ جعفر ایکسپریس صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بھی واقعے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالور اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔ سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایمبولینسیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں تاہم پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کی وجہ سے جائے وقوعہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ محکمہ ریلوے کی جانب سے ایک ریلیف ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی ہے۔ جبکہ سیکورٹی فورسز بھی مذکورہ علاقے کی جانب روانہ ہیں۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے اور تمام اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے۔ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
 مزیدپڑھیں:پشاور تعلیمی بورڈ کی آئندہ میٹرک سالانہ امتحانات کیلئے ڈیٹ شیٹ جاری ،جانئے امتحانات کا کب سے آغاز ہو گا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے کی جانب
پڑھیں:
لاہور میں جدید ڈوکنگ ڈرونز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع
پائلٹ پراجیکٹ کے دوران ٹریفک کی شکایات، احتجاجی مظاہروں اور دیگر ایمرجنسی نوعیت کی کالز پر ڈرونز کو بھیجا جائے گا۔ اس دوران ڈرونز موقع پر پہنچ کر ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے سیف سٹی کنٹرول روم کو معلومات فراہم کریں گے تاکہ ایمرجنسی خدمات کی فوری ترسیل ممکن ہو سکے۔ ڈرونز کو بلند عمارتوں پر ان کے خودکار ورک اسٹیشنز کے ساتھ نصب کیا جائے گا تاکہ یہ زیادہ وسیع علاقے میں نگرانی کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت جدید ڈوکنگ ڈرونز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے، جو پولیس اور دیگر ایمرجنسی سروسز کے نظام میں ایک اہم انقلاب ثابت ہوگا۔ یہ ڈرونز نہ صرف جرائم پیشہ عناصر پر نظر رکھنے میں مددگار ہوں گے، بلکہ ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال موصول ہوتے ہی فوری ردعمل دینے کے عمل کو بھی زیادہ مؤثر بنائیں گے۔ سیف سٹی کے ترجمان کے مطابق جدید ٹیکنالوجی پر مبنی یہ ڈرونز خودکار نظام کے تحت ایمرجنسی کی تمام کالز پر فوری طور پر حرکت میں آئیں گے، تاکہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور دیگر متعلقہ حکام موقع پر پہنچ کر فوراً صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔
  
 ڈرونز کا نظام ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 کے تحت موصول ہونیوالی کالز پر فوری طور پر ردعمل دکھائے گا۔ جیسے ہی کسی بھی علاقے سے ٹریفک کی شکایت، احتجاج یا دیگر ایمرجنسی نوعیت کی کالز موصول ہوں گی، ڈرونز خودکار طور پر روانہ ہو جائیں گے۔ یہ ڈرونز موقع پر پہنچ کر نہ صرف اس مخصوص واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز لیں گے بلکہ سیف سٹی کنٹرول روم کو بھی براہِ راست بھیجیں گے، تاکہ مقامی پولیس یا ایمرجنسی سروسز فوراً کارروائی کر سکیں۔
  
 سیف سٹی کنٹرول روم میں موجود ورچوئل پیٹرولنگ آفیسرز ڈرونز کی فوٹیج کو براہِ راست مانیٹر کریں گے۔ اس کے ذریعے وہ نہ صرف کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال کو بہتر طریقے سے سمجھ پائیں گے بلکہ فوری فیصلہ کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔ اس نظام کی مدد سے پولیس اور دیگر ایمرجنسی سروسز کی کارکردگی میں بہتری آئے گی، اور شہریوں کو بہتر اور تیز تر سروسز فراہم کی جا سکیں گی۔ سیف سٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز لاہور کے10 بڑے پولیس اسٹیشنز کے علاقوں میں کیا گیا ہے۔ ان علاقوں میں ڈرونز کی نگرانی میں آنیوالے علاقے شامل ہیں، جہاں جرائم کی شرح نسبتاً زیادہ ہے یا جہاں ایمرجنسی سروسز کو فوری ردعمل کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 
 پائلٹ پراجیکٹ کے دوران ٹریفک کی شکایات، احتجاجی مظاہروں اور دیگر ایمرجنسی نوعیت کی کالز پر ڈرونز کو بھیجا جائے گا۔ اس دوران ڈرونز موقع پر پہنچ کر ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے سیف سٹی کنٹرول روم کو معلومات فراہم کریں گے تاکہ ایمرجنسی خدمات کی فوری ترسیل ممکن ہو سکے۔ ڈرونز کو بلند عمارتوں پر ان کے خودکار ورک اسٹیشنز کے ساتھ نصب کیا جائے گا تاکہ یہ زیادہ وسیع علاقے میں نگرانی کر سکیں اور کسی بھی غیر متوقع صورتحال کا فوری طور پر ردعمل دے سکیں۔ ان ڈرونز کی نگرانی کے لیے سیف سٹی کے کنٹرول روم میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ورچوئل پیٹرولنگ سسٹم کا استعمال کیا جائے گا، جس سے نہ صرف شہر کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا بلکہ ایمرجنسی سروسز کو بھی تیز تر بنایا جا سکے گا۔