محمد یوسف نے دورۂ نیوزی لینڈ کیلیے اپنی دستیابی ظاہر کردی، پہلے انکار کیوں کیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
لاہور:
محمد یوسف نے بیٹی کی صحت بہتر ہونے پر دورۂ نیوزی لینڈ کیلیے قومی کرکٹ ٹیم کے بطور بیٹنگ کنسلٹنٹ اپنی دستیابی ظاہر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اپنی بیٹی کی صحت بہتر ہونے پر کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف نے دستیابی ظاہر کی اور اب وہ قومی ٹیم کے ساتھ نیوزی لینڈ کے دورے پر جائیں گے۔
محمد یوسف بیٹی کی طبیعت خراب ہونے پر ٹیم کے ساتھ جانے پر شش و پنج میں تھے تاہم ڈاکٹرز نے اب طبیعت کو بہتر قرار دے دیا ہے۔
محمد یوسف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بیٹی کی طبیعت کو بہتر قرار دیا ہے اسی وجہ سے اب دورۂ نیوزی لینڈ پر ساتھ جارہا ہوں، ٹیم کے ساتھ جانا قومی فریضہ ہے جسے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ محمد یوسف بیٹی کی ٹیم کے
پڑھیں:
جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
ٹوکیو(نیوز ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ جاپان میں شوہر حضرات اپنی پوری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی دیگر کمائی بھی بیویوں کے حوالے کرکے ان سے ماہانہ جیب خرچ لیتے ہیں؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی مرد حضرات ہرماہ بیویوں کو اپنی تمام کمائی سونپنے کے بعد ان سے ماہانہ پاکٹ منی جسے جاپانی زبان میں ( okozukai کہاجاتا ہے ) وصول کرتے ہیں، اس رقم سے جاپانی مرد سگریٹ سمیت دیگر چیزیں خریدتے ہیں۔
غیر ملکی ریسرچ فرم Soft brain Field کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 74 فیصد جاپانی خواتین گھریلو اخراجات کا کنٹرول سنبھالتی ہیں اور ان خواتین میں چھوٹے بچوں والی مائیں بھی شامل ہیں۔
سروے کے مطابق جاپان میں مرد خوشی سے اپنی پوری تنخواہ بیویوں کو نہیں دیتے لیکن ان کا ماننا ہے کہ ان کا کام اپنے خاندان کیلئے صرف پیسے کمانا ہےچاہے پھر اس کیلئے انہیں قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔
روایتی طور پر جاپان میں بیویوں کے ہاتھوں میں تنخواہیں دینے کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھنے میں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی اقتصادی ترقی میں خاطر خوا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
ماہرین جاپانی مردوں کی جانب سے اپنی بیویوں کو تنخواہ حوالے کرنے سے متعلق 3 وجوہات قابل غور سمجھتے ہیں۔
٭جاپان میں گھریلو مالی انتظامات خواتین کے سپرد کرنا ایک ثقافتی رجحان تصور کیا جاتا ہے جس کے تحت مرد حضرات بیوی کے زیر انتظام گھریلو اخراجات کیلئے اپنی پوری تنخواہ ادا کرتے ہیں
٭بیوی کو پوری تنخواہ دے کرجاپانی مرد شادی جیسے رشتے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیتے ہیں، اس کے بعد بیوی ہی بلز، بچت اور دیگر اخراجات کیلئے رقم مختص کرتی ہے۔
٭ خواتین چونکہ گھروں میں رہ کر بچوں اور گھریلو انتظامات زیادہ دیکھتی ہیں لہٰذا وہ روزمرہ کے اخراجات کا انتظام بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ جاپان میں ایسے جوڑے جہاں دونوں پارٹنرز کام کرتے ہیں، ایسی صورت میں مرد اپنی پوری تنخواہ بیوی کو نہیں دیتے کیوں کہ اس صورتحال میں جاپان میں بیوی کو پوری تنخوا ہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ۔
Post Views: 4