اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی، اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے ، فوادچودھری
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی، اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے ، فوادچودھری WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)سابق وفاقی وزیر فوادچودھری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا سانحہ بلوچستان کا ہوا ہے، 120 لوگ ابھی تک اغوا ہیں، بلوچستان کسی سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں، بلوچستان طویل عرصے سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے، صدر آصف زرداری آل پارٹی کانفرنس بلائیں، بانی پی ٹی کی شرکت لازمی یقینی بنائیں، بانی پی ٹی آئی کے بغیر آل پارٹی کانفرنس کامیاب نہیں کی جا سکتی۔
فوادچودھری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات ختم کر کے ایک پیج پر آ جائیں، نواز شریف ، شہباز شریف ، آصف زرداری اور بانی پی ٹی آئی مل کر بلوچستان کو سنبھالیں، پوری قوم اکٹھی ہونی چاہیے ورنہ حالات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا سفر کر رہا ہے، ہم قومی حکومت کی طرف بڑھیں اور فوری قومی حکومت بنائیں، قومی حکومت بنا کر الیکشن کی طرف جائیں۔9 مئی سے متعلق فیصل آباد کے 4 کیسز میں فوادچودھری پر عائد فرد جرم کے حصول کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالںت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 مارچ ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی، فواد چوہدری کی جانب سے ایڈوکیٹ میاں علی حیدر عدالت میں پیش ہوئے، ان کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ 9 مئی کے چار مقدمات میں فواد چوھدری پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، فرد جرم کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا رہیں، سپلیمنٹری بیان کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ فرد جرم کی کاپیاں فراہم کیے بغیر کی جا رہی ہیں جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے،
فوادچودھری نے استدعا کی کہ میرے خلاف ثبوت فراہم کیا جائے، فرد جرم کی کاپیاں مہیا کی جائیں، فرد جرم کی کاپیاں فراہم کرنے سے قبل شہادتوں کے عمل کو روکا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر راہنما چوہدری منظور اور سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہاہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا.(جاری ہے)
اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھنے والے جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں،پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاﺅس کس نے بیچے؟ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاﺅس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے. اسلام آباد میں پارٹی راہنماﺅں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا. انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے. انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اس پرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہر کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے . انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی چوہدری منظور نے کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے. چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے. چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے. پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے. انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاﺅس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاﺅس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے. ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟. ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ سکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری سکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری سکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث سکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاﺅٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں.