اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے شرکاء کو جعفر ایکسپریس اور بلوچستان کی امن و امان سے متعلق بریفنگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال سے متعلق کوئٹہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جعفر ایکسپریس سے متعلق بریفنگ اور سکیورٹی پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، آئی جی ریلوے پولیس طاہر رائے سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ ڈی جی پی آر کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردانہ حملے سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے متعلقہ حکام کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ حملہ ناقابل برداشت ہے۔ جس پر سخت کارروائی کی جائے۔ دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد پرتشدد ماحول کا تاثر قائم کرنا ہے۔ ملک دشمن عناصر کا پاکستان کو توڑنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔ ہر طرح کی کنفیوژن سے نکل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لڑنا ہوگا۔ دشمن عناصر بلوچستان کے امن کو تباہ نہیں کر سکتے۔ ہر صورت ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے تحفظ کے لئے سکیورٹی اداروں کو ہر ممکن وسائل فراہم کریں گے۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی ہوگی۔ بلوچستان میں امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات

کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نرسنگ کالجز کے قیام سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی چلتن گھی مل سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس؛سہ ملکی کرکٹ سیریز اور باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات کی سیکورٹی انتظامات بہتر کرنے کا حکم
  • اسحاق ڈار کی استنبول روانگی، فلسطین میں صورتحال پر بین الاقوامی اجلاس میں شرکت
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان