ایف بی آر افسران پروموشن، اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہوگی، جسٹس اعجاز اسحاق WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)ایف بی آر افسران کی پروموشن سے متعلق کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر افسران کی پروموشن کے لیے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کا حکم برقرار رکھا ہے جبکہ بورڈ کا اجلاس نہ بلانے کے حکم امتناع میں 14 مارچ تک توسیع کر دی۔ہائیکورٹ نے وکیل کے عدالتی سوالات کا جواب نہ دینے پر چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔ایف بی آر کی گریڈ 21 کی افسر شاہ بانو کا نام گریڈ 22 میں ترقی کے لیے زیر غور نہ لائے جانے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ ہائیکورٹ نے ایف بی آر افسران کے گریڈ 22 میں ترقی پر حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔
دوران سماعت، ایڈمن پول کی لیگل حیثیت کیا ہے، اس نکتے پر دلائل طلب کیے گئے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ جواب دیں کہ ایف بی آر افسران کو ایڈمن پول میں شامل کرنا قانونی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اگر قانونی حیثیت ہے تو افسر کو کتنے عرصے تک ایڈمن پول میں رکھا جا سکتا ہے؟۔جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر حکام مطمئن نہ کر سکے تو چیئرمین ایف بی آر کو طلب کریں گے، عدالتی سوالات کے واضح جواب دیں آئندہ سماعت پر حکم امتناع ختم کر دوں گا۔وکیل درخواست گزار دلائل میں کہا کہ کیس زیرسماعت ہونے کے دوران ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جو صرف درخواست گزار کی وجہ سے کیا گیا، نوٹیفکیشن کے مطابق ایک افسر کو دو بار ترقی کے لیے زیرغور لایا جا سکتا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اِس کیس میں تو یہ عدالت اس نوٹیفکیشن کو نہیں دیکھ سکتی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف ایک بوگس انکوائری شروع کروا دی گئی، انکوائری ہوتے ہوئے کیسے زیرغور لایا جا سکتا تھا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ پرانا طریقہ کار ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کو ایڈمن پول میں رکھ کر ایک اور داغ لگا دیا گیا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کو معلوم ہے کہ ایف بی آر کے علاوہ ساری حکومت میں کیا ہو رہا ہے، اگر اوپر دیانتداری ہوتی تو پھر نیچے بھی ہوگی، اوپر ٹھیک نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہو سکتا۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ افسران کو ایڈمن پول میں شامل کرنا قانونی طور پر درست ہے یا نہیں؟ ایف بی آر کی ایڈمن پول سے متعلق آفیشل ہدایات کیا ہیں؟۔
وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ ایڈمن پول کا ایک مقصد ہے، کسی کو سزا دینا مقصد نہیں ہوتا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کیوں اصل نکتے سے ہٹ کر غیر متعلقہ چیزیں بتا رہے ہیں؟ اگر آپ اس طرح چلیں گے تو میں پھر اسے بالکل آخر تک لے کر جاوں گا۔وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ ایڈمن پول اسٹاپ کیپ ہے، افسران کو نئی تعیناتی سے پہلے اس میں رکھا جاتا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس میں کہا کہ نو ماہ؟ دس ماہ؟ ایک سال کے لیے رکھا جاتا ہے؟ یہ مکمل Arbitrary اختیار ہے، جس افسر کو جب تک چاہو اس پول میں شامل کر دو، ایک شخص کو دس، پندرہ یا 20 دن تک ہی پول میں رکھا جا سکتا ہے، آپ عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود سوالات کا واضح جواب نہیں دے رہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سخت ریمارکس دیے کہ میں اب عدالتی وقت ضائع کرنے پر ایف بی آر پر بھاری جرمانہ عائد کروں گا، آپ جواب نہیں دیتے تو چیئرمین ایف بی آر کو یہاں پیش ہو کر اس ایک سوال کا جواب دینا ہوگا، کیا ایڈمن پول میں نام شامل کرنے اور نکالنے کا کرائٹیریا موجود ہے؟ممبر ایف بی آر حامد عتیق نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ ترقی روکنے کا حکمِ امتناعی آج ختم کر دیا جائے، میری سروس 35 سال ہو چکی ہے، جولائی میں ریٹائر ہو رہا ہوں۔درخواست گزار شاہ بانو غزنوی نے کہا کہ میں سب سے سینیئر ہوں اور یہ مجھ سے 8 سال جونیئر ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ پہلی بار کسی افسر نے یہ آواز اٹھائی ہے، اسے اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والے افسران کے لیے دیکھیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر افسران درخواست گزار نے کہا کہ رکھا جا جا سکتا کے لیے

پڑھیں:

سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا

وقاص عظیم: چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ اور سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا۔

 سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ معاشی ترقی نیا قرضہ لے کر یا پرانے قرضوں کی ری شیڈول سے ممکن نہیں۔

 گوہر اعجاز نے کہا کہ قرضوں پر ملک کو چلانے سے ترقی و خوشحالی نہیں آ سکتی، قرضے عارضی معاشی ریلیف فراہم کرتے ہیں قرضہ آئی سی یو میں داخل معیشت کو محض سہارا دے سکتا ہے  تاہم معاشی کامیابی کے لیے تجارت ، سرمایہ کاری اور صنعتوں کو چلانا اہم ہے۔

نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع

 سابق نگراں وفاقی وزیرنے کہا کہ پاکستان کو دنیا کی پانچویں معیشت بنایا جا سکتا ہے ،پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے ۔

 گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ معاشی کامیابی کیلئے ملک میں کاروبار دوست ماحول پیدا کیا جائے۔

  گوہر اعجاز نے تجویز دی کہ پائیدار معاشی ترقی کیلئے صنعتوں کو علاقائی ممالک کی نسبت یکساں مواقع فراہم کیے جائیں، معاشی خوشحالی کیلئے تجارت ، صنعت اور سرمایہ کاری کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے۔
 
 

سانحہ 9 مئی ، ٹرائل کی کارروائی 20 ستمبر تک ملتوی

متعلقہ مضامین

  • کامن ویلتھ رپورٹ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  • لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار