عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
27ویں ترمیم کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا، پیپلزپارٹی ٹوپی ڈرامہ کررہی ہے، اسد قیصر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ27ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے، پیپلزپارٹی ٹوپی ڈرامے میں شریک ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آج ہم نے اپوزیشن کا ہنگامی اجلاس بلایا تھا، 27 ویں آئینی ترمیم کا پنڈورا باکس کھولا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کا بھی جو ٹویٹ آیا ہے تشویشناک ہے، آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے ہو چکا ہے، اب صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک بات واضح ہے کہ ہم ہر صورت میں جمہوریت کو قائم رکھیں گے، آئین کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں اپنا بھرپور موقف پیش کریں گے اور ہر فورم پر تمام مسائل اٹھائیں گے۔ ہم انصاف اور قانون کے ذریعے مسائل کے حل کی امید رکھتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ایک پی پی پی تھی ذوالفقار بھٹو والی جس نے آئین کی بنیاد رکھی، دوسری بینظیر بھٹو والی جس نے جمہوریت کے لیے جان دے دی، آج پی پی پی جمہوریت کو دفن کرنے کے لیے جان لگا رہی ہے،میاں صاحب کانعرہ اب وووٹ کو عزت دو کہاں گیا؟
اس موقع پر سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ ملک میں جبر کا نظام نافذ ہو چکا ہے اور شہریوں کو آئینی حقوق حاصل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے ٹوئٹ اور آئینی ترامیم پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ نئی عدالتوں اور ججوں کی ٹرانسفر کے نظام سے انصاف متاثر ہو سکتا ہے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی تقرری اور صوبوں کے اختیارات میں تبدیلی کے ذریعے حکومت اپنی مرضی نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیاکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اس ترمیم کو منظور نہیں ہونے دے گی اور میڈیا، سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائی جائے گی۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے میاں نواز شریف سے درخواست کی کہ وہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم پر موقف واضح کریں اور اپنے قریبی حلقوں کو اس اقدام سے روکیں۔ انہوں نے وفاقی وزرا کی حالیہ پریس کانفرنسوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس میں عوامی مسائل جیسے مہنگائی، بیروزگاری اور غربت پر بات نہیں ہوئی۔