ٹریفک حادثے کا شکار خاتون 6 روز بعد گاڑی سے زندہ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، یہ کہاوت تو آپ نے سن رکھی ہوگی، امریکا میں کچھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک خاتون ٹریفک حادثے کے 6 دن بعد گاڑی سے زندہ حالت میں ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘
یہ واقعہ امریکا کی ریاست انڈیانا میں پیش آیا، جہاں 41 سالہ خاتون بریونا کاسیل گھر سے لاپتہ ہوگئی تھیں، تاہم بعد میں معلوم ہوا ان کو ٹریفک حادثہ پیش آگیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کو گاڑی چلاتے ہوئے نیند آگئی اور اس دوران گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی۔
پولیس کے مطابق خاتون کی گاڑی حادثے کے بعد جس جگہ پر جاکر پھنسی وہاں کوئی موجود نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ان کی مدد کے لیے بھی نہ آ سکا۔
حادثے کے 6 روز بعد ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ ایک خاتون گاڑی میں پھنسی ہوئی ہے اور مدد کے لیے پکار رہی ہے۔
جس شخص نے خاتون کو گاڑی میں پھنسے دیکھا وہ اس علاقے میں ڈرینج کے آلات پر کام کر رہا تھا، اس نے فوراً اپنے سپروائزر سے رابطہ کیا جو ایک قریبی قصبے کے فائر چیف بھی تھے۔
پھر دونوں نے مل کر خاتون کو گاڑی سے زندہ حالت میں نکال لیا، اور طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا، جہاں وہ آئی سی یو میں زیرعلاج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں غزہ: تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے 37 دن بعد بچے کو زندہ نکال لیا گیا
خاتون کے والدین کے مطابق ان کی بیٹی کا موبائل فون بیٹری نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا تھا، اس دوران وہ مدد کے لیے چیختی رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا ٹریفک حادثہ خاتون زندہ برآمد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹریفک حادثہ خاتون وی نیوز کے لیے
پڑھیں:
اب بغیر بینک لون یا ڈاؤن پیمنٹ کے گاڑی خریدیں: نئی اسکیم متعارف
متحدہ عرب امارات میں رہائشیوں کے لیے گاڑی کا ہونا ایک اہم ضرورت بن چکا ہے، تاہم بعض افراد روایتی بینک فنانس کی مدد سے گاڑی خریدنے سے محروم رہ جاتے ہیں یا پھر بینک لون کے لیے ڈاؤن پیمنٹ جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ خاص طور پر نئے آنے والے، فری لانسرز اور نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے گاڑی کی خریداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق ایسے افراد کے لیے اب ایک نیا متبادل سامنے آیا ہے جسے ”رینٹ ٹو اون“ یا ”لیز ٹو اون“ پروگرامز کہا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت صارفین کو گاڑی خریدنے کے لیے نہ تو بینک لون کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی ڈاؤن پیمنٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ صارفین صرف ایک مقررہ ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں، جس میں گاڑی کی انشورنس، مینٹیننس اور رجسٹریشن شامل ہوتی ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف اپنی مرضی سے گاڑی خرید سکتے ہیں یا اسے واپس کر سکتے ہیں۔
رینٹ ٹو اون اسکیم کیسے کام کرتی ہے؟
رینٹ ٹو اون پروگرام روایتی کرایہ داری سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں صارف کو گاڑی کی ملکیت کا اختیار دیا جاتا ہے۔ عموما روایتی گاڑی فنانسنگ میں تقریباً 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ اور 3 سے 5 فیصد سالانہ سود لگتا ہے، لیکن رینٹ ٹو اون پروگرام میں نہ تو کوئی ڈاؤن پیمنٹ، نہ سود اور نہ ہی کسی قسم کی فنانس چارجز اور پروسیسنگ فیس ہوتی ہے۔
تھرفٹی کار رینٹل کے منیجنگ ڈائریکٹر رہول سنگھ نے اس حوالے سے کہا، ’جو صارفین حال ہی میں یو اے ای آئے ہیں اور روزمرہ کی ضرورت کے لیے ایک قابل اعتماد گاڑی چاہتے ہیں، ان کے لیے روایتی فنانسنگ مشکل ہو سکتی ہے۔ ہمارے رینٹ ٹو اون پروگرام میں صارفین کو ایک ہی ماہانہ رقم ادا کرنی ہوتی ہے جو انشورنس، رجسٹریشن اور مینٹیننس کی خدمات شامل ہوتی ہے۔‘
ڈالر کار رینٹل کے جنرل منیجر مروان المولا نے خلیج ٹئمزسے اس ماڈل کی تعریف کی اور کہا، ’روایتی گاڑی فنانسنگ میں طویل مدتی قرض اور بڑی ڈاؤن پیمنٹ شامل ہوتی ہے، لیکن ہمارا رینٹ ٹو اون ماڈل صارفین کو 12 سے 60 ماہ تک گاڑی لیز پر دینے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف ایک طے شدہ رقم ادا کر کے گاڑی خرید سکتے ہیں یا بغیر کسی جرمانے کے گاڑی واپس کر سکتے ہیں۔‘
پیشگی طے شدہ خریداری کی قیمت
اس اسکیم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز شروع ہونے سے پہلے ہی طے کر دی جاتی ہے۔ یہ قیمت گاڑی کی متوقع قدر میں کمی، لیز کی مدت اور دیگر عوامل کے پیش نظر رکھی جاتی ہے، تاکہ لیز کے اختتام پر کسی قسم کی غیر متوقع صورتحال کا سامنا نہ ہو۔
رہول سنگھ کے مطابق، ’گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز کے آغاز پر طے کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صارف کو بعد میں کسی اضافی قیمت یا تبدیلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔‘
لیز کے بعد کی صورتحال
جب گاڑی کی لیز مکمل ہو جاتی ہے اور صارف گاڑی کا مالک بن جاتا ہے تو پھر گاڑی کی دیکھ بھال، انشورنس کی تجدید اور مرمت کی ذمہ داری صارف کی ہو جاتی ہے۔ تاہم، مروان المولا نے بتایا کہ اگر صارف چاہے تو اضافی سروس پیکجز بھی خرید سکتے ہیں تاکہ وہ سہولت اور سکون کو برقرار رکھ سکیں۔
اہلیت اور شرائط
یہ رینٹ ٹو اون اسکیم یو اے ای کے شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کے لیے دستیاب ہے۔ درخواست دہندہ کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک بنیادی کریڈٹ چیک بھی کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صارف مالی طور پر اس اسکیم کو برداشت کر سکتا ہے۔
سنگھ کے مطابق، ’ہم اس ماڈل کو جتنا ممکن ہو سکے زیادہ سے زیادہ افراد کے لیے قابل رسائی بنانا چاہتے ہیں، لیکن اس کے لیے آمدنی کی تصدیق ضروری ہے تاکہ ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ صارف اپنی استطاعت سے زیادہ قرض نہ لے۔‘
ترقی اور امکانات
ڈالر کار رینٹل نے اپنی گاڑیوں کے پورے بیڑے کا 25 فیصد حصہ رینٹ ٹو اون اسکیم کے لیے مختص کر دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لوگوں میں اس ماڈل کے بارے میں آگاہی بڑھے گی، وہ اس اسکیم کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ مروان المولا نے کہا، ’ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے 2 سے 4 سالوں میں روایتی بینک فنانسنگ کے ذریعے گاڑی خریدنے والے صارفین میں سے 20 فیصد اس ماڈل کی طرف منتقل ہو جائیں گے۔‘
رہول سنگھ نے مزید کہا، ’ہمارے صارفین روایتی قرضوں سے 5 سے 15 فیصد سالانہ بچت کر رہے ہیں، اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے دو سالوں میں اس اسکیم کی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔‘