بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کیساتھ ساتھ علاقے کی معیشت کو بھی تباہ کر رہی ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کشمیریوں کو معاشی طور پر بدحال کرنے کیلئے رات کے وقت ان کے سیب کے باغات تباہ کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے ایک طرف ان کا بے دریغ قتل عام کر رہی ہیں جبکہ دوسری طرف انہوں نے علاقے کے قدرتی وسائل اور معیشت کو تباہ و برباد کرنے کا مذموم سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے پورے مقوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے، قابض بھارت نے شہروں، قصبوں اور دیہات کے علاوہ جنگلاتی علاقوں میں کیمپ اور تربیتی رینج قائم کر رکھے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے سری نگر کے ہارون Harwan سے شنکر اچاریہ رینج، جنوبی کشمیر میں ترال سے پہلگام اور شمالی کشمیر میں رفیع آباد اور بانڈی پورہ اور گاندربلا کے گٹل باغ، شال باغ اور اکہلٹ کے جنگلات میں آگ لگائی تاکہ کشمیری مزاحمت کار کشمیری نوجوانوں کو آسانی سے ہدف بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کو معاشی طور پر بدحال کرنے کیلئے رات کے وقت ان کے سیب کے باغات تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کی یہ تمام منفی سرگرمیاں علاقے کے ماحولیات کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، جموں و کشمیر میں عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں اور ناروا اقدامات کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کہا کہ بھارت کہ بھارتی نے کہا کہ انہوں نے کر رہی
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘