ہم نے سب سے زیادہ دہشت گردی بھگتی، ایک سال کا تھا مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک :پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے سب سے زیادہ دہشتگردی نے بھگتی ہے، میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑے سانحہ سے بچا لیا، دہشتگردی کوئی نیا مسئلہ نہیں، دہشتگردی کا بلوچستان کے پی کے کا الگ الگ تناظر ہے ۔
ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین بھی ان لائن فراڈ کا نشانہ بن گئی
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی دہشت گردی ہویا علیحدگی پسندی کی دہشتگردی ہو، پی پی سب کی مخالفت کرتی ہے، پیپلزپارٹی سے زیادہ دہشتگردی کس نے بھگتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
---فائل فوٹوچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے تازہ بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں ای سی پی کی تقرری پر ڈیڈ لاک توڑنا شامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ پارٹی کا سی ای سی اجلاس 6 نومبر کو صدرِمملکت کی دوحہ سے وطن واپسی پر پارٹی پالیسی طے کرنے کےلیے ہوگا۔