زارا نور عباس کو ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید مہنگی پڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
معروف اداکارہ زارا نور عباس کو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر تنقید کرنے کے باعث شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران زارا نور عباس نے کہا کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری اتنی چھوٹی ہے کہ اسے "انڈسٹری" کے بجائے "کمیونٹی" کہنا زیادہ مناسب ہوگا زارا نور عباس نے مزید کہا کہ یہاں چند لوگ مل کر بیٹھتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ ایک ڈرامہ بنایا جائے جبکہ اصل انڈسٹری وہ ہوتی ہے جہاں فنکاروں کو عزت دی جائے اور ان کے کام کو سراہا جائے اداکارہ کے اس بیان پر پروگرام کے میزبان اور اداکار دانش تیمور نے انڈسٹری کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری نے محدود وسائل کے باوجود پچھلے چند سالوں میں نمایاں ترقی کی ہے زارا نور عباس اور دانش تیمور کے اس مکالمے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ اداکارہ خود متاثر کن اداکاری کرنے میں ناکام رہی ہیں جبکہ کچھ نے ان کی رائے کو غیر ضروری قرار دیا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عورتوں کو بس بچے پیدا کرنے والی شے سمجھا جاتا ہے؛ ثانیہ سعید
منجھی ہوئی اداکارہ ثانیہ سعید نے اپنے حالیہ انٹرویو میں خواتین کی زندگی میں آنے والے مراحل، ذمہ داریاں اور تبدیلیوں کے بارے میں مفکرانہ گفتگو کی جس میں ان کے ذاتی تجربات بھی شامل تھے۔
ان خیالات کا اظہار ثانیہ سعید نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کو عورت کو ایک کم تر سمجھا جاتا ہے جس کا کام صرف بچے پیدا کرنا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ عورت کی زندگی اصل کہانی تو 35 سال بعد شروع ہوتی ہے لیکن ہمارے ڈراموں میں اس عمر کی خواتین کی کہانی نہیں دکھائی جاتی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ڈراموں میں عورت کو بس جوانی، محبت اور شادی تک محدود کردیا کیا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ثانیہ سعید نے یہ شکوہ بھی کیا کہ معاشرے میں عورت کو صرف اُس وقت قابلِ توجہ سمجھا جاتا ہے جب وہ جوان ہو۔
اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی اصل عمر کے کردار نہیں کی۔ اپنی جوانی میں بھی ماں کا کردار نبھایا۔
ثانیہ سعید نے عورت کی معاشی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر عورت کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر یا صلاحیت ہونی چاہیے جس اس کی آمدنی کا ذریعہ بنا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی آزادی عورت کو علم، خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کی قوت دیتی ہے۔ عورت گھر سے نکلتی ہے تو سیکھتی ہے، آگے بڑھتی ہے۔