قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اس ایوان میں ان لوگوں میں وہ اہلیت اور صلاحیت ہے کہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو مل کر حل کرسکیں، ہم اپنی سیاست کرتے رہیں مگر قومی ایشوز پر اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ مسائل حل کرسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا بیٹا تھا اُس زمانے میں مجھے وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی نیا مسئلہ نہیں، ملک نے دہشت گردی کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جب بچہ تھا تب سے یہ دہشت گردی دیکھتا ہوا آ رہا ہوں، بے نظیر بھٹو دہشت گردی کی وجہ سے شہید ہوئیں، نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بھی نیشنل ایکشن پلان ٹو بنا سکتے ہیں، جو قوتیں اس ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں وہ متحد ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پر ہم نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی اور نیشنل ایکشن پلان کی توثیق کی، ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں، ہمارا اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، ہر دہشت گردی کا واقعہ پچھلے واقعے سے زیادہ خطرناک ہے، ان دہشت گردوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا ان کی کوئی سیاست نہیں ہوتی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان تمام تنظیموں کا مقصد دہشت پھیلانا ہے، یہ دہشت گرد اسلامی ریاست نہیں چاہتے، بین الاقوامی قوتیں ان دہشت گردوں کی مالی مدد کر رہی ہیں، یہ دہشت گرد عام شہری کو قتل کر کے چین کو کیوں للکارتے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہو یا وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا قیام امن کے لیے ان کی مدد کرنی چاہیے، بلوچستان کے عوام اپنے حقوق مانگ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبر پختون خوا حکومت کے پاس قیدی 804 کو رہا کرانے کے علاوہ اور بھی کام ہیں، آپ نے اگر درست سیاست کرنی ہے تو آپ ہمیں 804 کے علاوہ اور معاملات پر بھی تنقید کیا کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ قبائلی علاقوں سے لے کر پشاور تک کوئی ایک ترقیاتی منصوبہ تو شروع کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایوان میں ان لوگوں میں وہ اہلیت اور صلاحیت ہے کہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو مل کر حل کرسکیں، ہم اپنی سیاست کرتے رہیں مگر قومی ایشوز پر اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ مسائل حل کرسکیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ہر بات پر کہتے ہیں قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، صدر زرداری فلسطین کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، ان کے اپنے قائد کے لیے جذبات ہوں گے، ہمارے ووٹر اور ساتھیوں کو قیدی نمبر 804 سے کوئی دلچسپی نہیں۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا کہ حل کرسکیں رہے ہیں

پڑھیں:

جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم

فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوادیا اور اسے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ 2 مئی کو مشترکا مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا، سب کی رضامندی کے بعد ہی نئی نہریں بنائیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔ 

انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔  

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتیسے حل کریں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔

اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تمام شرائط مان لیں۔

واضح رہے کہ دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پیپلز پارٹی کا وفد بھی موجود تھا، وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو بھی شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  •  بھارت نے یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، مودی سن لیں کہ سندھو میں پانی بہے گا یا ان کا خون : بلاول بھٹو زرداری
  • بلاول بھٹو زرداری سکھر میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں
  • وزیراعظم کا کینال منصوبہ ختم کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم اور بلاول بھٹو کی آج ملاقات ، متنازع کینال کے معاملے پر مثبت پیشرفت کا امکان
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان آج شام ملاقات کا امکان
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان آج شام ملاقات متوقع
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری