اسلام آباد (وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف سے نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ بھٹو نے کہا کہ ہماری تقسیم کا فائدہ ملک دشمن اٹھا رہے ہیں، سانحہ اے پی ایس پر سیاست ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی، آج ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں۔ اے پی ایس کے واقعہ پر ہم نے سیاست کو ایک جانب رکھ کر نیشنل ایکشن پلان کو مانا، ہم نے ملک سے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی تھی۔ مگر افسوس ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی کامیابی کھو بیٹھے ہیں، دہشت گردی کی آگ پھر سے جل اٹھی ہے ، ہم دہشت گردی کے خلاف ماضی کی طرح سیاسی اتفاق رائے نہیں بنا سکے ہیں، ہماری کمزوریوں کی وجہ جو بھی ہو، دہشت گرد، عالمی طاقتیں اور پاکستان کے دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان اور پیپلزپارٹی نے بہت نقصان اٹھایا، مجھے سابق وزیراعظم کے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گردی کی وجہ سے بینظیر بھٹو شہید ہوئیں۔ دہشتگردی کا مسئلہ نیا نہیں ہے، پاکستانی قوم نے مل کر ملک کو دہشتگردی سے پاک کر دیا تھا، پاکستان کے ہر شہری نے اس جنگ میں اپنا حصہ ڈال کر دہشتگردی سے پاک کیا، عام شہری سے لیکر پولیس اور فوج، ایسا کوئی نہیں جس نے اس جنگ میں قربانی نہ دی ہو۔ ماضی میں بھی جب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یہ ایوان جب متحد تھا تو تحریک انصاف کی الگ سیاست تھی، پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، آئیں ہاتھ سے ہاتھ ملا کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر ردعمل میں بھی ہمیں متحد ہونا چاہیے، امید ہے تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے کی کوشش کریں گی۔ قومی ایشوز پر سب کو ایک ہونا پڑے گا۔ دہشت گردی کا ہر واقعہ پچھلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا، کوئی سیاست نہیں ہوتی، دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان تمام تنظیموں کا نام جو بھی ہو ان کا مقصد دہشت پھیلانا اور لوگوں کو قتل کرنا ہوتا ہے۔ نہ تو مذہبی دہشت گرد اسلامی ریاست چاہتا ہے نہ ہی نام نہاد بلوچ دہشت گرد اپنی آزادی اور حقوق چاہتے ہیں، وہ خون خرابہ کرتے ہیں اور پاکستانی عوام کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد سے وقائع  نگار کے مطابق  بلاول نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے دہشتگردوں کے حملے کی بات کروں گا۔ جو بلوچستان میں ہوا سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ احسن طریقے سے لوگوں کو بچایا۔ جب میں بچہ تھا تب سے دہشتگردی دیکھتا آ رہا ہوں۔ مجھے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، ناکام کوشش تھی۔ اس کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے مجھے لندن میں رکھا۔ وزیر اعظم نواز شریف تھے جب ہم نے پہلی بار نیشنل ایکشن پلان بنایا۔ اب ہمارے ردعمل میں بھی ہمیں ساتھ ہونا چاہئے۔ کاش صدر کی تقریر کو بھی اتنا احترام سے سنا جاتا جتنا اپوزیشن لیڈر کی تقریر کو سنا تھا۔ صدر زرداری کی تقریر نفرت اور تقسیم کی تقریر نہیں تھی۔ صدر کی اتحاد اور اتفاق رائے کی تقریر تھی۔ صدر نے بین الاقوامی مسائل پر بھی بات کی۔ صدر نے بطور وفاق کے نمائندہ نئی نہروں کی مخالفت کی۔ ایک طرف صدر کہے مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے دوسری طرف قیدی نمبر 804 کو رہا کرو، ان کو ماننا پڑے گا ا س ملک میں دوسرے بھی لوگ ہیں۔ ہمارے ووٹر کارکنوں کا کوئی دلچسپی نہیں کہ آپ اسے قیدی 804 کہیں۔ اس کے علاوہ بھی کوئی ذمہ داریاں ہیں۔ قیدی 804 کے ساتھ بیروزگاری پر بھی تھوڑا غور کریں۔ قیدی 804 کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک تو ترقیاتی منصوبہ تو شروع کریں۔ اسد قیصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے سانحے پر یہاں کم از کم تمام پارلیمنٹیرینز کو بات کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ ہم توقع کر رہے تھے وزیر دفاع کوئی قومی بات کرے گا۔ ان کے دل دماغ پر پی ٹی آئی سوار ہے، سوشل میڈیا سوار ہے، خواجہ آصف پی ٹی آئی پر الزام تراشی کرنے پر تلا ہوا ہے۔ شرم و حیا ہوتا تو کہتا میں استعفی دیتا ہوں۔ ہم اس قسم کے واقعات کی ہر لحاظ سے مذمت کرتے ہیں۔ اس وقت اگر بلوچستان اسمبلی اور قومی اسمبلی میں عوام کے نمائندے نہیں فارم 47 کے نمائندے ہیں۔ فراڈ الیکشن ہوا ہے، وہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔اس لئے ہم نے مطالبہ کیا کہ دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان کی تقریر گردی کی رہے ہیں

پڑھیں:

پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو

 

واشنگٹن: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاک ، بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے امریکی صدر ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا جبکہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

 

 

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا کسی مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں اور پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طورپرسندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم مسلسل دھمکی آمیز رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں ، پاک ، بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا ، کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ممالک کے مشکور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے 20 طیارے ہمارے ہدف پر تھے لیکن پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 6 طیارے گرائے جبکہ بھارت کو اپنے طیارے گرنے کا اعتراف کرنے میں ایک مہینہ لگا ، بھارت اپنے عوام سمیت عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے ، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے ، بھارتی حاضر سروس نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • عید پر دہشتگردی کا منصوبہ بنانے والے 3 دہشتگرد گرفتار، سی ٹی ڈی