جعفر ایکسپریس حملہ: ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی آج سہ پہر اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ زرائع کے مطابق پریس کانفرنس میں جعفر ایکسپریس واقعے اور سیکیورٹی فورسز کے ریسکیو آپریشن پر بریفنگ دی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں جعفر ایکسپریس سے متعلق اہم نکات پیش کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ 11 مارچ کو دہشت گردوں نے بولان پاک کے علاقے میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، اور جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے تقریبا 500 مسافروں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اگرچہ سیکیورٹی فورسز کو دور دراز علاقے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، لیکن سیکیورٹی فورسز نے ڈھاڈر کے علاقے میں بولان پاس میں یرغمالیوں کو بچانے کے لیے ایک بڑا آپریشن کیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اگلے روز بتایا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے اور تمام 33 دہشت گرد ہلاک کردیے گیا، تاہم آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشت گردوں نے 21 شہریوں کو شہید کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پریس کانفرنس
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔