شیطان تو رمضان میں قید کردیا جاتا ہے، مگر انسانوں کے رویے دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ شیطان قید ہے۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں پیش آنے والے چند واقعات ہماری بے حسی، سنگدلی اور اندر چھپی حیوانیت کا آئینہ ہیں۔
یہ وہ جرائم نہیں جو بڑے منصوبوں کے تحت کیے گئے ہوں، نہ ہی کوئی دیرینہ دشمنیاں تھیں، بس لمحاتی غصے، ضد، ہٹ دھرمی، اور عدم برداشت نے قیمتی جانیں لے لیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ کیا ہمارا غصہ، انا اور ہٹ دھرمی ہماری انسانیت سے بڑی ہوچکی ہے؟
کلپانی پل پر ایک خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا دی، جس کے بعد ریسکیو 1122 کے غوطہ خور اور عام شہری اس کی تلاش میں مصروف رہے۔ زندگی کی تلخیوں سے تنگ ہو کر جان دینے کا یہ عمل صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ اس معاشرتی المیے کی عکاسی کرتا ہے جس میں لوگ اپنی مشکلات کے حل کے بجائے موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔
پشاور کے علاقے فقیرآباد افغان کالونی میں ایک نوجوان کو مبینہ طور پر انڈے کے تنازعے پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ ذرا سوچیے، انڈوں جیسی معمولی چیز پر ایک قیمتی جان چلی گئی، اور دو بے گناہ راہگیر زخمی ہوگئے۔ یہی نہیں، سوات کے علاقے تختہ بند میں پالتو کتے کے تنازعے پر دو فریقوں میں جھگڑا ہوا، جس کے نتیجے میں چاقو کے وار سے ایک نوجوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ایک کتا زندہ رہا، مگر ایک انسان مر گیا۔ یہ کیسی حیوانیت ہے؟
نوشہرہ کے علاقے پبی میں ایک نوجوان نے محض معمولی تکرار پر اپنے ماں، باپ اور بہن کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ کیا خون کے یہ رشتے اتنے سستے ہوگئے ہیں کہ ذرا سی بات پر انسان اپنوں کا گلا کاٹ دیتا ہے؟
پشاور کے علاقے ریگی میں تو جہالت اور وحشت کی انتہا دیکھنے کو ملی۔ ایک شخص کو وٹس ایپ گروپ سے نکال دیا گیا، اور جواباً اس نے ایڈمن کو گولی مار کر قتل کردیا۔ کیا ہم مزاح اور تلخ باتوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکے ہیں؟ کیا یہ وہی معاشرہ ہے جو رواداری، صبر اور بھائی چارے کا سبق دیتا تھا؟
یہ واقعات کوئی منفرد نہیں، یہ روزمرہ کی حقیقت ہے، جو کبھی معمولی اختلاف پر قتل و غارت میں بدل جاتی ہے، تو کبھی تضحیک اور ہتکِ عزت کے ردعمل میں جان لینے تک جا پہنچتی ہے۔
یہ وقت ہے رک کر سوچنے کا، اپنے رویوں پر غور کرنے کا، اپنی نسلوں کو صبر، برداشت اور درگزر سکھانے کا۔ ورنہ شاید وہ وقت دور نہیں جب شیطان بھی کہے گا، “میں قید ہی بھلا!
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے علاقے
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
لندن(نیوز ڈیسک) پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کے جارحانہ رویے اور سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، اور ایسا کوئی بھی اقدام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور ہمیشہ امن کے پیغام کا علمبردار رہا ہے، لیکن پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اعلان جنگ کے مترادف ہوگا۔
انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام مسائل کا مستقل اور پائیدار حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ سفارت کاری سے مسائل کے حل کی بات کی۔ لیکن پانی جیسے بنیادی انسانی حق پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، لیکن خودمختاری، آبی حقوق اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
Post Views: 5