گھر میں سونا رکھنے کی حد مقررکردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
بھارت میں گھروں میں سونا رکھنے لیے حد مقرر کردی گئی ہے۔
بھارت میں سونے کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، شادی بیاہ کی تقریبات میں سونے کے بغیر رسمیں ادھوری رہتی ہیں جبکہ اسے مشکل وقت کے لیے سب سے محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، روایتی طور پر تہواروں اور خاص مواقع پر سونا خریدنا خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔سونا ناصرف زیورات کے شوق کو پورا کرتا ہے بلکہ یہ ایک قیمتی اثاثہ بھی ہے۔
زیادہ تر لوگ سونے کو محفوظ رکھنے کے لیے بینک لاکرز میں رکھنا پسند کرتے ہیں، لیکن کچھ زیورات عام طور پر گھروں میں بھی رکھے جاتے ہیں۔لیکن اب بھارت میں انکم ٹیکس قوانین کے مطابق گھر میں سونا رکھنے کی ایک حد مقرر کی گئی ہے؟ اگر آپ اس حد سے زیادہ سونا رکھتے ہیں تو آپ کو اس کا قانونی ثبوت پیش کرنا ہوگا، آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ گھر میں سونا رکھنے کی حد کیا ہے اور اس سے متعلق قانونی شرائط کیا ہیں۔
اگر کسی شخص کے پاس آمدنی، ٹیکس اور سونے سے متعلق تمام ضروری دستاویزات موجود ہوں تو وہ جتنا چاہے سونا رکھ سکتا ہے۔ اس کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی خاص حد مقرر نہیں ہے۔تاہم اگر کسی کے پاس آمدنی اور ٹیکس سے متعلق ضروری دستاویزات نہیں ہیں تو اسے صرف ایک خاص حد تک ہی سونا رکھنے کی اجازت ہوگی۔
شادی شدہ اور غیر شادی شدہ خواتین کیلئے سونے کی حد
بھارت کے انکم ٹیکس قوانین کے مطابق ایک شادی شدہ خاتون اپنے پاس 500 گرام تک سونا رکھ سکتی ہے۔ غیر شادی شدہ خواتین کیلئے یہ حد 250 گرام مقرر کی گئی ہے۔
مردوں کے لیے سونے کی حد
اگر مردوں کی بات کی جائے تو انہیں زیادہ سے زیادہ 100 گرام سونا رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔یہ حد فی فرد کے حساب سے مقرر کی گئی ہے۔ یعنی اگر کسی گھر میں دو شادی شدہ خواتین موجود ہیں، تو وہ دونوں مل کر ایک کلوگرام تک سونا رکھ سکتی ہیں۔
یہ قوانین حکومت کی جانب سے غیر قانونی دولت اور بلیک منی پر قابو پانے کیلئے بنائے گئے ہیں تاکہ لوگ بغیر کسی حساب کتاب کے زیادہ سونا اپنے گھروں میں ذخیرہ نہ کریں، اگر آپ مقررہ حد سے زیادہ سونا رکھتے ہیں تو آپ کو اس کا قانونی ثبوت دینا ہوگا ورنہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کارروائی کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں سونا رکھنے سونا رکھنے کی گھر میں گئی ہے کے لیے
پڑھیں:
مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یو ایس ایف کے زیر اہتمام آئی سی ٹی شعبے میں خواتین کے عالمی دن 2025 کے سلسلے میں منعقدہ "گرلز ان آئی سی ٹی فار انکلوسیو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن" کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور یو ایس ایف کے سینئر حکام، رکن قومی اسمبلی محترمہ شرمیلا فاروقی، موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او حارث محمود، جی ایس ایم اے کی کنٹری لیڈ محترمہ سائرہ فیصل، ماہرین تعلیم، ممتاز خواتین آنٹرپرینیورز، ٹیلی کام سیکٹر بشمول جاز، آئی ٹی اور ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا کہ ایک پاکستانی خاتون کی حیثیت سے انہوں نے ایک نوجوان خاتون کی زندگی میں ٹیکنالوجی کی تبدیلی کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ٹیکنالوجی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے منصوبے عملی جامہ پہن رہے ہیں جس کے نتیجے میں آج آئی ٹی شعبے میں بہت سی ٹاپ اسٹوڈنٹس خواتین ہیں، اور خواتین کی زیر قیادت ٹیک وینچرز نے عالمی پلیٹ فارمز پر بھی دھوم مچانا شروع کر دی ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ یہ کامیابی ان کے انتھک محنت اور حکومتی معاون پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے، آئیے مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں ہر لڑکی اپنی صلاحیتوں کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکے اور جہاں بااختیار بنانا کوئی خواب نہیں بلکہ ڈیجیٹل حقیقت ہو۔
نیشنل براڈ بینڈ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ اپنے قیام سے اب تک یو ایس ایف نے بلاامتیاز ملک کے چاروں صوبوں میں 161 منصوبوں کے ذریعے 4،400 موبائل ٹاورز لگائے ہیں جبکہ 17 ہزار 200کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل کے ذریعے ایک ہزار سے زائد ٹاؤنز اور یونین کونسلوں کو منسلک کیا گیا ہے۔
اس طرح اب تک مجموعی طورپر دور دراز علاقوں کے 3 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو ڈیجیٹل سروسز فراہم کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے علاقوں میں خواتین اور لڑکیاں پہلی بار ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہوتے ہوئے اپنی تعلیم، معلومات میں اضافے کے ساتھ، کاروبار کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال وزیر اعظم نے یو ایس یف کو 23 ارب روپے کے فنڈز دیئے ہیں۔
وفاقی وزیر ائی ٹی نے کہا کہ ہماری وزارت ملک کے نوجوانوں خاص طور پر خواتین کو با اختیار بنانے اور ڈیجیٹل سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکن تعاون اور اقدامات کررہی ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت آئی ٹی خواتین کو ہرسطح پر سپورٹ کرتی ہے،برابری کا ماحول پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں، خواتین کے ساتھ ہمارے معاشرے اور مردوں کا رویہ لمحہ فکریہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ہماری خواتین میں کوئی کمی نہیں، ملک ترقی اسلئے نہیں کرتا کہ آدھی آبادی کو بہترماحول میسر نہیں۔