جعفر ایکسپریس حملے پر ٹوئٹ کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جعفر ایکسپریس حملے کے خلاف کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہوا ٹوئٹ کا سہارا لے کر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ایک اور اے پی ایس سانحہ ہونے سے روک دیا، ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس دہشت گردی کے خلاف کوشش ہونی چاہیے اور میں گزارش کروں گا کہ اس دہشت گردی کے خلاف سب سے پہلے پی ٹی آئی ہو۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ افسوس ہوا کہ وزرا نے ٹوئٹ کا سہارا لے کر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا، ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس کے خلاف سب متحد ہوں۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ 24 گھنٹے ملک میں انارکی کی صورت حال تھی، اس کا ذمہ دار کون تھا، وفاقی وزیر دفاع؟ ہمارے کچھ تلخ سوالات ہیں جو ہم پبلک میں کر کے انارکی نہیں پھیلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پر ایک ان کیمرہ اجلاس بلانا چاہیے، جس میں ہم تمام سوالات رکھیں گے، ہمیں پاکستانی ہونے کا کسی سے سرٹفیکیٹ نہیں لینا، ہمارے اندر اخلاقی جرات ہے۔
صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو کہہ رہے ہیں کہ اگر کوئی مشکل پیدا ہو رہی ہے تو اس کی گہرائی میں جانا ہے، کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، ہم نے اپوزیشن گرینڈ الائنس کی طرف سے ایک گرینڈ کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب لوگ ایک دوسرے کے دست و گریبان ہیں، جو لوگ اس دہشت گردی کی زد میں آئے ہم ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں، اس معماملے کی پوری تحقیق ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 62 ہزار 113 آپریشن کیے گئے، ملک بھر میں روزانہ کے حساب سے اوسطاً 208 آپریشن ہوئے، زیادہ آپریشن بلوچستان میں ہوئے مگر ہلاکتیں خیبرپختونخواہ میں زیادہ ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے 4373 واقعات ہوئے جن میں 1667 دہشت گرد ہلاک اور 1073 افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356شہری شامل ہیں، شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356 شہری شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ہوئے، خیبرپختونخوا میں77 دہشت گرد ہلاک اور 198 افراد شہید ہوئے، خیبرپختونخوا کے شہداء میں آرمی، ایف سی کے36، ایک پولیس اہلکار اور 12شہری شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128 افغانی ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔