ویب ڈیسک:  پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہندو برادری اپنا رنگوں بھرا مذہبی تہوار ہولی بھرپور جوش و خروش کے ساتھ منائے گی۔

 بہار کے موسم کی آمد پر منائے جانے والے ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کو ’رنگوں کا تہوار‘ بھی کہا جاتا ہے، ہولی کی تقریبات دو دن چلتی ہیں، پہلے دن مختلف رسومات ادا ہوتی ہیں اور دوسرے دن رنگ بکھیرے جاتے ہیں، بچے اور بڑے ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔

زلزلے کے شدید جھٹکے

  صوبہ سندھ کے علاقوں مٹھی، حیدرآباد، جیکب آباد، تھرپارکر میں ہولی کی تقریب میں ہندوؤں کیساتھ مسلم برادری کے افراد شرکت کر کے رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہیں۔

دوسری جانب ہولی کے تہوار کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں پاکستان بھر میں ہندو برادری کو ہولی کے پرمسرت موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ تہوار جو بہار کی آمد کا اعلان ، محبت اور اچھائی کی فتح کی علامت ہے، ایک متحرک توانائی کا احساس دلاتا ہے۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے

 انہوں نے مزید کہا کہ نئی شروعات اور تجدید تعلقات کی مضبوطی کا جشن مناتے ہوئے یہ دن ایک مضبوط، زیادہ متحد قوم کی تعمیر کی اہمیت اور تمام شہریوں کی شمولیت کو اجاگر کرتا ہے، رنگوں کا یہ تہوار آپ کی زندگیوں کو خوشیوں، صحت کی کامیابیوں اور خوشحالی سے بھر دے۔ 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان

جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھ کر اپنی صلاحیت کے مطابق اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔

سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صرف پاکستان کی نہیں امت کی، فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور قربانی دینے والوں کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج فلسطین پر قبضے کی بات ہورہی ہے مگر میں نے ایک ہفتے قبل پنڈی کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسلامی دنیا کے درمیان ایک بلاک ہونا چاہیے، یہ جے یو آئی کا منشور ہے، جب تک مسلمان ممالک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے دنیا غلام بنائے گی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوحہ اور قطر میں عرب اسلامی اتحاد کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد اچھا آغاز ہے، لوگوں نے اس کانفرنس سے بہت توقعات وابستہ کیں تھیں مگر ہمیں دوحہ اجلاس سے کوئی بڑی توقعات نہیں تھیں، مگر یہ اسلامی بلاک کی طرف ایک قدم تھا، اس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سوچیں کہ رکاوٹ اور اختلاف کہاں ہے، جسے ختم کرنا اور متحد ہوکر آگے بڑھنا ضروری ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی دنیا کی مشترکہ دفاعی قوت ضروری ہے، سعودی عرب کے بادشاہ نے ہمارے وزیراعظم کو بلاکر دو طرفہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے ہر مرحلے پر یہی بات کی کہ فلسطین، کشمیر، برما یا مسلمانوں کے حق کا سوال پیدا ہو تو سعودی عرب اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کی قیادت کی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں ممالک اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے نظریے اور منشور کے مطابق دفاعی معاہدہ ہوا اور یہ اسلامی دنیا کے مشترکہ دفاع کی حکمت عملی کا آغاز ہے، ایسے مقاصد کی منازل بیک وقت طے نہیں ہوتیں بلکہ وقت لگتا ہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں اور فلسطین کی آزادی کی بات کروں گا، پاکستان اور سعودی عرب کے حکمران مسئلہ فلسطین کے حل کیلیے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کرتے ہیں جس سے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنی کمزوری ظاہر کرتے ہیں اور اسرائیل اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد جب 1947 میں پڑی تو ہم نے کہا کہ اسرائیل ناجائز وجود ہے اور فلسطین کی زمین پر قبضہ ہے، فلسطینی ایک فلسطین اور اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے، ہمیں ہر فورم پر فلسطینی کی بات پر مضبوط مؤقف دینا چاہیے، کسی قسم کی لچک اسرائیل کی مضبوطی کا سبب بنے گی، فلسطین کا ساری زمین کا دعویٰ ہر اعتبار سے جائز ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا ہماری تجویز پر غور کرے، کمزور پوزیشن لینا مسئلے کے حل کو بند کرتا ہے۔ فضل الرحمان نے غزہ کی طرف سفر کرنے والے قافلے صمو فلوٹیلا کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس قافلے میں ہمارے ملک سے کچھ نوجوان شامل ہوئے، ہم اُس قافلے کو سلام پیش کرتے ہیں اور پاکستانی بھائیوں کو حوصلہ دیتے ہیں، انشاء اللہ یہ پوری قوم کی نمائندگی ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک عوامی امن مارچ کیا، عظیم والشان جلسے کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کے پی کے میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بلوچستان میں امن تباہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں اس ظلم کیخلاف جمیعت علما نے آواز بلند کی، ہم اپنے منشور پر عمل کرنا جانتے ہیں جبکہ دوسری جماعتیں اپنے منشور پر نہیں چلتیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں مگر ہماری آج بھی پُرامن جدوجہد جاری ہے۔ جے یو آئی نے عوام کو آواز دی تو آپ کو پتا چل جائیگا کہ اسلام آباد پر کیسے قبضہ ہوتا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم امن کی آواز ہیں اور ہر پاکستانی کا دل امن کا متلاشی ہے، ہم نے یہودیت کا مقابلہ کیا اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے، قادیانیت کی جس طرح ہم نے کمر توڑی، وہ اب کھڑے نہیں ہوسکتے۔


 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • سکھر ،پنوںعاقل کی میر برادری کامختارکار کے خلاف احتجاج