Express News:
2025-04-25@11:47:02 GMT

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یگانگت درکار

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاست اپنی جگہ لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔ کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیر صدارت جعفر ایکسپریس حملے کے بعد کی صورتحال اور بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بریفنگ دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گھس بیٹھیے، دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر ہم نے دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا تو ملک کی ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی، ہم اے پی سی بھی کریں گے، بلوچستان کے مسائل پر بات کریں گے۔

 بلاشبہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کا دورہ کوئٹہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، دونوں نے جعفر ایکسپریس کے زخمی مسافروں کی عیادت کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف ایک پیج پر ہے، یہ ایک مستحسن عمل ہے جس کی پیروی ہماری ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو کرنی چاہیے، انھیں بھی خود جاکر شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔ دوسری جانب اس دہشت گردی کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد بھی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

 دراصل پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بھارت و افغانستان دہشت گردوں اور ان کی تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں غیر ریاستی عناصر مختلف طرح کی بے رحمانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردانہ حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔ پکتیکا افغانستان کے مشرقی حصے میں واقع وہ صوبہ ہے، جس کی سرحدیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ملتی ہیں۔ اس لیے اسے پورے جنوبی ایشیا میں اسٹرٹیجک اہمیت حاصل ہے۔ یہ صوبہ سرحدی تنازعات، سرحد پار غیر قانونی نقل و حرکت اور دہشت پسندوں کی پناہ گاہوں کے سبب بہت معروف ہے۔

نیٹو افواج جب افغانستان میں داخل ہوئیں تو پکتیکا ایک جنگی میدان بن گیا۔ پاکستانی سرحد قریب ہونے کے سبب شروع سے پاکستانی طالبان کے تمام گروپ بھی وہاں موجود رہے، وہ اسے اپنی محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ افغان طالبان کی حکومت نے اس علاقے میں اپنی حکومتی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے یہاں عوامی خدمات فراہم کرنے کے نام پر ٹی ٹی پی کے لوگوں کو تحصیلوں میں اہم عہدوں پر فائز بھی کیا۔ یہ افغان پختونوں کا مسکن ہے، افغان تاریخ میں کئی اہم ثقافتی اور جنگی واقعات کا گواہ رہا ہے۔ یہاں پختون قبائل نے اپنی خود مختار حکومتیں بھی قائم کیں۔ امریکا اور نیٹو افواج سے بھی تقریباً یہی نبرد آزمائی ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ اس علاقے کے لوگوں کی جنگی حکمت عملی ہے۔

پکتیکا کی زمین چونکہ پہاڑوں، وادیوں اور دریاؤں پر مشتمل ہے اس لیے مقامی جنگجو گوریلا وار لڑتے ہیں۔ چھاپہ مار کارروائیاں، پہاڑی راستوں پر جنگیں اور سرنگوں کا استعمال ان کی حکمت عملی شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ بیرونی حملہ آوروں کے خلاف یہی حکمت عملی استعمال کی اور پکتیکا کو ایک جنگی گڑھ بنانے میں کامیاب رہے۔ اس وقت کی افغان حکومت کو چاہیے کہ پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے وہ اس صوبے کا مزاج بدلنے کی طرف توجہ دے اور یہاں پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرے۔

گلوبل ٹیرر ازم انڈیکس کے مطابق پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں سے دہشت گردانہ حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دہشت گردانہ حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے پچاس فیصد سے زائد کی کالعدم عسکری تنظیم ٹی ٹی پی ذمے دار ہے۔ اس بات کا انکشاف انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے رواں برس کے لیے جاری کیے جانے والے گلوبل ٹیرر ازم انڈیکس دو ہزار پچیس میں کیا گیا ہے۔ سڈنی میں دو ہزار سات میں قائم کیے جانے والے دنیا کے اس ممتاز تھنک ٹینک کی تحقیق کو اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے عالمی تحقیقاتی اداروں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اس انڈیکس کے مطابق دہشت گردانہ کارروائیوں کی زد میں آنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر افریقی ملک برکینا فاسو، دوسرے پر پاکستان اور تیسرے نمبر پر شام ہے۔ انڈیکس کے مطابق یہ مسلسل پانچواں سال ہے، جب پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، پاکستان میں سال دو ہزار چوبیس میں ایک ہزار نناوے حملے ہوئے۔ یہ پچھلے دس برسوں کے دوران پاکستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی سالانہ تعداد میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔

 بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کے باعث پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباؤ بڑھا ہے اور وسائل کی کمی کے باوجود ان کی قربانیاں قابل تعریف ہیں، پڑوسی ممالک خصوصاً افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوئے ہیں اور باہمی تجارت کو بار بار دھچکا لگا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف کامیابی کو عالمی طاقتوں نے سراہا، لیکن کئی چیلنجز اب بھی باقی ہیں۔ ہماری فوج اور انسداد دہشت گردی سے متعلق دیگر ادارے دہشت گرد عناصر کو کچلنے میں مصروف ہیں۔ انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے اس کے اصل اسباب کو ختم کرنا ہو گا۔ ہم ایک طرف انتہا پسندی کو ختم کرنے کی شاید رسمی سی حمایت تو کرتے ہیں لیکن اپنے اندر اور آس پاس چھپے ان بتوں کو توڑنے کے لیے تیار نہیں جو انتہا پسندی کی سوچ کے پتھروں سے تعمیر ہوئے ہیں۔

 القاعدہ، طالبان یا داعش جیسے بدنیت گروہوں نے مذہبی نظریات کو غط رنگ دے کر معصوم نوجوانوں کو خوب ایکسپلائٹ کیا۔ اسلامی جذبے سے سر شارکچھ گروہوں نے انھیں واقعی اسلامی کازکے لیے کام کر نے والے مجاہد تسلیم کر لیا اور ان سے ہمدردی پیدا کر لی، نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام کے ان نام لیوا جعلی مجاہدوں کے خلاف عوام میں سخت ردعمل پیدا نہ ہو سکا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی عوام اپنے دلوں کو ٹٹولیں اور اسلام کے ان نام نہاد علمبرداروں کے لیے ہمدردی کے بتوں کو توڑ کر یکسوئی سے ان کے خلاف سرگرم ریاستی اداروں کی پر جوش حمایت کریں۔ دہشت گردوں کا اصل چہرہ پہچانیں جو ملکی سالمیت سے کھیل رہے ہیں۔

 دوسری جانب ہماری سیکیورٹی فورسز ان کا مقابلہ کرنے کے لیے نہ صرف ہمہ وقت تیار ہیں بلکہ ان کے مذموم عزائم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح قائم ہیں، اسی لیے ان کی طرف سے سیکیورٹی فورسز کے خلاف سوشل میڈیا پر مسلسل منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے تاکہ عوام کے دلوں سے اس محبت کو ختم کیا جاسکے جو سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک ڈھال کا کام کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قومی اور ملکی مفاد کی بنیاد پر اتحاد و یکجہتی کا عنصر دکھائی نہیں دیتا اورہر جماعت مخالف سیاسی جماعت کے خلاف دست و گریبان دکھائی دیتی ہے ۔

دوسری جانب یہ بھی پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک تلخ حقیقت ہے کہ سیاسی قائدین کی اکثریت بھی لسانی، نسلی،گروہی اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر باہم متصادم نظر آتی ہے۔ پاکستان نے 1971 کے بعد کبھی اس قسم کی تقسیم معاشرے میں سیاسی بنیادوں پر نہیں دیکھی جیسا کہ آج کل دیکھنے میں نظر آرہی ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات کا ہونا ایک حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہماری سیکیورٹی فورسز ان واقعات کی روک تھام کے لیے بر سر پیکار ہیں۔ اس صورتحال میں اگر کوئی سیاسی وعلاقائی جماعت سیکیورٹی فورسز کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی کوشش کرتی ہے تو وہ ملک کی سالمیت اور بقا کے ساتھ کھیل رہی ہے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔

 پہلی بار جب ٹی ٹی پی نے ریاست کے لیے خطرات پیدا کیے تو اس کے خلاف عوام اور سیکیورٹی اداروں نے ملکر جنگ لڑی اور جیتی جسے پوری دنیا میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

آج جب ایک بار پھر سے دہشت گرد ملکر پاکستان کے خلاف صف آراء ہیں تو یہاں عوام کی ذمے داری بنتی ہے کہ کسی بھی مشکوک شخص یا مشکوک سرگرمی کی اطلاع سیکیورٹی اداروں کو دیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے کسی بھی خوف یا دھمکی کیوجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کریں اور اگر ان علاقوں میں سیکیورٹی ادارے کوئی فوجی آپریشن کرنا چاہتے ہیں تو اس کو سپورٹ کریں، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف عوامی حمایت بہت ضروری ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو بلا تفریق دہش گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کے اس عفریت سے نمٹنے کے لیے اندرونی یگانگت درکار ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اس وقت پاکستان کے دشمنوں کا اصل نشانہ پاک فوج اور عوام کے درمیان ہم آہنگی ہے۔ ہمیں ہر حال میں منفی پروپیگنڈے سے بچنا ہے تاکہ پاکستان کے دشمن ملکی سالمیت کو نقصان نہ پہنچا پائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دہشت گردانہ حملوں سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے گردی کے خلاف کے خلاف عوام پاکستان میں پاکستان کے میں ہونے رہے ہیں جاتا ہے نے والے کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف

کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ابھی نندن کی شکل میں دیا گیا جواب بھارت کو یاد ہوگا۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں، ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے تانے بانے بھی بھارت کیساتھ ملتے ہیں، اس کے کئی ثبوت ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرے۔ تفتیش کر کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پہلگام حملہ خود بھارت کا فالس فلیگ آپریشن ہو۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھارت سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، پاکستان دہائی سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے، پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
  •  پاکستان میں دہشت گردی کے لیے  بھارت دراصل کسے مسلح کررہا ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
  • پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے،وزیردفاع
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • بھارت کی کسی بھی احمقانہ حرکت کا منہ توڑ جواب دیں گے، خواجہ آصف کا اعلان
  • کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم