کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز شیئر کرنے والا ملزم لوئر دیر سے گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل پشاور نے کارروائی کرتے ہوئے کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز بناکر شیئر کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
ملزم کی شناخت بہار علی کے نام سے ہوئی جنہیں چھاپہ مار کارروائی میں لوئر دیر کے علاقے تلاش سے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملزم نے 7 سالہ لڑکی کو جنسی حوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیوز بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایف آئی اے نوجوانوں کی پروفائلنگ کیوں کر رہی ہے؟
بیان کے مطابق متاثرہ کمسن بچی گرفتار ملزم کے پاس پڑھنے آتی تھی، ملزم نے معصوم بچی کے والدین کو دھمکانے کے لیے مذکورہ ویڈیوز ان کے ساتھ بھی شیئر کیں اور والدین کو کیس خارج کروانے کی غرض سے مذکورہ ویڈیوز کے ذریعے دھمکایا۔
ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار جبکہ ان کا موبائل فون قبضے میں لیا جس میں سے مذکورہ ویڈیوز و تصاویر برآمد کر لی گئیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
FIA peshawar ایف آئی اے چھاپہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے چھاپہ ایف ا ئی اے
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔