شام پر قابض باغیوں اور اسرائیل خفیہ معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
معاریو نے مغربی میڈیا کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل شام کو کمزور اور منقسم رکھنے کے لیے امریکا پر سخت دباؤ ڈال رہا ہے جب کہ واشنگٹن کو بشار الاسد کے خاتمے کے بعد شام میں ترکی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل شام پر قابض باغی ابو محمد الجولانی کی حکومت کے ساتھ ایک خفیہ معاہدے پر دستخط کرنے کرنیوالا ہے، اور ایسی پیشکش موجود ہے جس سے فریقین کے درمیان کو رکاوٹ حائل نہیں ہوگی۔ معاریو اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ شام کے مستقبل پر متفق نہیں ہیں، تل ابیب ایک کمزور اور منقسم شام کا منصوبہ پورا کرنیکی کوشش کر رہا ہے، واشنگٹن ملک میں اقلیتوں کے درمیان استحکام اور افہام و تفہیم کا خواہاں ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کردوں کے لیے جنوبی شام اور صحرائی علاقے کے ذریعے ایک اسٹریٹجک شاہراہ مکمل کرنیکا ارداہ رکھتا ہے۔ عبری میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق ترکی شام کے صحرائی علاقوں میں اپنے لیے فوجی اڈے قائم کرنے کے منصوبے تیار کرنے میں مصروف ہے لیکن اسرائیل جنوبی شام میں خاص طور پر سویدا صوبے کے ذریعے ایک اسٹریٹجک پیش رفت کر رہا ہے تاکہ صحرا کی عمق میں اپنی پیش قدمی جاری رکھ سکے اور اس طرح اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ شمالی شام تک بڑھا سکے۔
ماہرین کے مطابق صیہونی ریاست اس طرح اسرائیل اور کرد فورسز کے درمیان براہ راست راستہ فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، اس مقصد کے حصول کے لئے اسرائیل کے پاس دستیاب آپشنز میں سے ایک دمشق کے ساتھ ایک جامع امن معاہدے پر دستخط کرنا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق جولانی حکومت گولان کی پہاڑیوں پر شام کی خودمختاری کو حتمی طور پر ترک کرنے کے بدلے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرے گی۔
صیہونی تجزیہ کاروں کے مطابق ساحلی علاقے میں ہونے والے حالیہ قتل عام کے پیچھے بھی اسرائیل اور ترکی دونوں کا ہاتھ ہے۔ معاریو کی رپورٹ کے ایک اور حصے میں مغربی میڈیا کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل شام کو کمزور اور منقسم رکھنے کے لیے امریکا پر سخت دباؤ ڈال رہا ہے جب کہ واشنگٹن کو بشار الاسد کے خاتمے کے بعد شام میں ترکی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ اسرائیل کے مطابق کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔