اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی نے 4 اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی کے موقعے پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں بڑے جلسے کا اعلان کرتے ہوئے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور وفاقی حکومت پر واضح کیا ہے کے سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کے ارسا میں وفاق اور ایک صوبے کی اکثریت کے بنیاد پر سندھ کے آئینی اعتراضات کو بلڈوز کیا جاتا ہے اس لئے وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔ یہ مطالبات ہفتے کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ کونسل کے اجلاس میں کئے گئے جس کی صدارت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سید قائم علی شاہ، جنرل سیکرٹری وقار مہدی، منظور وسان، سرفراز راجڑ، نعمان شیخ سعید غنی، سرفراز راجڑ، سید ناصر شاہ، شرجیل انعام میمن، مکیش کمار چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، آغا سراج درانی، لال چند اکرانی، شاہدہ رحمانی سمیت صوبائی عہدیداران، صوبائی وزراء سمیت ڈویژنل و ضلعی عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 4 اپریل کو 46 ویں یوم شہادت کے موقعے پر ملک بھر کی عوام گڑھی خدا بخش بھٹو کے جلسے میں بھرپور شرکت کر کے بھرپور خراج عقیدت پیش کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی سندھ کونسل کی جانب سے دریائے سندھ پر کینال منصوبے کے خلاف قراردادوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نئے کینالوں کے خلاف ہے اور پارٹی شروع سے ہی اس منصوبے کے خلاف اپنی بھرپور آواز اٹھاتی آ رہی ہے اور پیپلز پارٹی ہی نے پانی کے ایشو سمیت سندھ کے حقوق کے لئے  عوام کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور کرتی رہے گی۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ 6 کینالوں کا منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہے اور سندھ کو دریائے سندھ پر کسی کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے، اس لئے وفاقی حکومت 6 کینالوں کے منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے اور سندھ کی آواز کو سننے کے لئے سی سی آئی کا اجلاس طلب کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے نئے کینال منصوبہ کسی صورت قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم میں پہلے ہی پانی کی سخت کمی ہے تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا مطالبہ ہے کہ پانی کے 1991ء معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم پیرا ٹو کے تحت کی جائے۔ جنرل سیکرٹری وقار مہدی نے کہا کے پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کی اس وقت سے مخالفت کر رہی ہے  جب جی ڈی اے سمیت دیگر جماعتوں کو اس سے متعلق کوئی علم ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی سندھ کے پانی اور سندھ کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دے گی۔ سندھ کونسل اجلاس میں قراردادیں منظور کی گئیں جس میں کہا گیا کہ سندھ کونسل کا یہ اجلاس شہید ذوالفقار علی بھٹو کو 46 ویں برسی کے موقعے پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ 4 اپریل کو ملک بھر سے لاکھوں عوام گڑھی خدا بخش بھٹو کے جلسے میں شرکت کرکے شہداء کو سلام پیش کریں گے۔ قرارداد کے ذریعے پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل نے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کیا اور وفاقی حکومت کو واضع کیا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کے پیپلز پارٹی ارسا اور وفاق سے مطالبہ کرتی ہے کہ  پانی کے 1991ء معاہدے کے پیرا ٹو کے تحت یقینی بنا کر سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی فراہم کیا جائے اور کوٹری ڈاؤن سٹریم میں کم از کم 10ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑا جائے اور چشمہ جہلم لنک کینال اور تونسہ پنجند لنک کینال جو کے فلڈ کینال ہیں، ان کینالوں کو فلڈ کے علاوہ بہانا بند کیا جائے اور تونسا سے گڈو بیراج تک پانی بہاؤ کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے۔ قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کو خبردار کرتی ہے کہ سندھ 70 فیصد زراعت پیدا کرنے والا صوبہ ہے اگر سندھ کو کم پانی فراہم کیا گیا تو فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی اور پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ارسا میں وفاق اور ایک صوبے کی اکثریت کے بنیاد پر سندھ کے آئینی اعتراضات کو بلڈوز کیا جاتا ہے اس لئے وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کے ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جی ڈی اے کیجانب سے کینال معاملے پر پیپلز پارٹی اور صدر زرداری پر الزامات سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہیں، جن الزامات کو رد کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ کالاباغ ڈیم کی حمایت میں مہم چلانے، ریلیاں نکالنے اور مارشل لاؤں کو دعوت دینے والی جی ڈی اے سندھ کی عوام سے معافی مانگے۔ اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پانی تنازعے کے حل اور پانی منصوبوں کے متعلق آئینی فورم سی سی آئی ہے جس کا ہر تین ماہ میں اجلاس طلب کرنا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے، اس لئے وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس طلب کرے۔ قرارداد میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کو بہادری سے شکست دینے پر سکیورٹی فورسز اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اراکین کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن کے تحت پارلیمنٹ، آئین اور قانون کی بالادستی سمیت خوشحال سندھ خوشحال پاکستان کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری کینالوں کے منصوبے پیپلز پارٹی سندھ دریائے سندھ پر ارسا میں وفاق قبول نہیں ہے وفاقی حکومت سندھ کونسل کہا گیا کہ اجلاس میں کرتے ہوئے کا منصوبہ نئے کینال نے کہا کہ کرتے ہیں سندھ کے سندھ کو بھٹو کے کہ سندھ ہے اور کے لئے کے تحت

پڑھیں:

وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی  ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔  بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے مقامی آبادی خطرے میں ہے، دوسری طرف ہمارے جنوبی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بہت سارے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے، وفاقی اور گلگت بلتستان کی حکومتیں متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے لیے اقدام کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ غذر اور گھانچے سمیت پورے گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ، موبائل سروسز اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتظامیہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہونے والی سڑکوں کو بھی جلد کھولنے کے اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اپنے لوگوں کو نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو سخت ٹائم لائنز کے اندر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  •  بھارت نے یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، مودی سن لیں کہ سندھو میں پانی بہے گا یا ان کا خون : بلاول بھٹو زرداری
  • مشترکہ مفادات کونسل میں رضا مندی کے بغیر سندھ میں کوئی نہر نہیں بنے گی، بلاول بھٹو
  • پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں، سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد
  • بھارت کے خلاف حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں، منہ توڑ جواب دیں گے، پیپلز پارٹی
  • بلاول بھٹو کینالز کے تنازع پر کسانوں کا مقدمہ جیت گئے، وفاق نے پیپلز پارٹی کی شرائط مان لیں
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
  • گورنر پنجاب ضرور ہوں مگر پہلے پیپلز پارٹی کا جیالا ہوں، سردار سلیم حیدر
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری