ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: وائس آف امریکا بند، ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے وائس آف امریکہ (VOA) سمیت سات وفاقی اداروں کے سائز کو کم کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے کئی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یہ ادارہ کانگریس کے فنڈنگ سے چلتا ہے اور بین الاقوامی نشریاتی نیٹ ورکس کی نگرانی کرتا ہے، جن میں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو فری ایشیا، مشرق وسطیٰ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس اور اوپن ٹیکنالوجی فنڈ شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کے مطابق، ٹرمپ حکومت غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسے سے ’اینٹی امریکن پروپیگنڈا’ کی مالی مدد نہیں کرے گی۔
ایجنسی کے ملازمین کو بھیجے گئے سرکاری ای میل میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے شناختی کارڈ، پریس پاس اور دیگر سرکاری املاک واپس کریں اور جب تک مزید اطلاع نہ دی جائے، دفاتر میں داخل نہ ہوں۔
مزید برآں، ارب پتی ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے ان اداروں کی نشاندہی کی، جنہیں غیر ضروری سمجھا گیا۔ مسک نے اس سے قبل یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا پر ’لیفٹ ونگ پروپیگنڈا’ پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔
یہ ایگزیکٹو آرڈر وائس آف امریکہ سمیت دیگر امریکی بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے، جو 50 زبانوں میں خبریں فراہم کرتے ہیں اور دنیا بھر میں 354 ملین سے زائد سامعین تک رسائی رکھتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکہ کی عدالت نے پاکستانی تاجر محمد آصف حفیظ کو منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں 16 برس قید کی سزا سنا دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوزنے غیر ملکی میڈیا کے حوالے سے بتایاکہ امریکہ کی عدالت نے پاکستانی تاجر محمد آصف حفیظ کو 2 الزامات میں سزا سنائی، محمد آصف حفیظ کو اگست 2017 میں لندن سے گرفتار کیا گیا تھا، انہیں 3 برس قبل امریکا منتقل کیا گیا۔
محمد آصف حفیظ کی حراست میں رکھے جانے کی مدت بھی سزا میں شمار ہو گی، محمد آصف حفیظ سزا 2033 میں ختم ہو گی۔
امریکی عدالت نے آصف حفیظ کے منشیات کی اسمگلنگ سے منسلک اثاثے بھی ضبط کرنے کا حکم دیدیا۔
بغیر گھی اور تیل کے بکرے/ گائے کا مزیدار گوشت بنانے کا طریقہ جانیں؟
مزید :