شوکت یوسفزئی کا وفاق پر سوشل میڈیا سے متعلق بڑا الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شوکت یوسفزئی نے وفاقی حکومت پر سوشل میڈیا سے متعلق بڑا الزام لگادیا۔
ایک بیان میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بناکر پی ٹی آئی کے کھاتے میں ڈال دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا پی ٹی آئی کے خلاف بیانیہ ناکام ہوگیا ہے، ہماری پارٹی کو مزید دیوار سے لگایا گیا تو یہ زیادتی ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت دہشت گردی کو ختم کرے اور سیاسی استحکام لائے، حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر 90 فیصد عمل نہیں ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بارڈر بند کرنا مسئلے کا حل نہیں، بتایا جائے کہ وزیر خارجہ کابل کیوں نہیں جاتے؟
شوکت یوسفزئی نے یہ بھی کہا کہ اگرافغان شہریوں کو نکالنا ہے تو ایک طریقہ کار کے تحت نکالیں 10 دن میں تو اتنے سارے لوگوں کو نہیں نکال سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاق کی افغان مہاجرین سے متعلق پالیسی کو غلط قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔