اسرائیل کے آدھے گھنٹے میں غزہ پر 35 سے زائد فضائی حملے، بچوں سمیت 170 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
GAZA:
اسرائیلی فضائیہ نے آدھے گھنٹے میں غزہ پر 35 سے زائد فضائی حملے کیے جس کے باعث بچوں سمیت 170 فلسطینی شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق سحری کے وقت اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے دیرالبلاح میں 3 گھروں کے علاوہ خان یونس اور رفح میں بم برسائے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں ہلاک ہونے والے 77 فلسطینی اور غزہ کی پٹی کے شمال میں غزہ شہر میں کم از کم 20 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس نے شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، شہدا اور زخمیوں کو تباہ شدہ عمارتوں سے نکالنے کا کام ابھی جاری ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 19 جنوری کی جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے خوفناک بمباری ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبات اور تمام پیشکشوں کو مسترد کرنے کے بعد، اسرائیلی فوج کو غزہ میں حماس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے اہداف پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں علاقے میں بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حماس کے خلاف کی جا رہی ہے، جس نے بار بار اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے امن کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو توڑ رہا ہے اور غزہ میں شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔
حماس حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے امن کی تمام کوششوں کو نظرانداز کرتے ہوئے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت دونوں فریقوں کے درمیان مستقبل میں جنگ بندی کے بارے میں بات چیت کی جانی تھی مگر اسرائیل کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے
پڑھیں:
غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
غزہ سٹی پر اسرائیلی فوج نے اب تک کے سب سے شدید اور تباہ کن حملے کیے ہیں اور بڑی تعداد میں ٹینکوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوگئی ہے۔
منگل کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری سے کم از کم 91 افراد جاں بحق ہوئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ساحلی سڑک سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھے: غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف انفیڈلز گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
اس دوران شہر کی 17 رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ‘غزہ جل رہا ہے’۔
شہر کے شمال، جنوب اور مشرقی حصوں میں دھماکا خیز مواد سے لیس روبوٹس کے ذریعے بھی عمارات کو نشانہ بنایا گیا اور تباہی پھیلائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے ایسے 15 روبوٹس تعینات کیے ہیں جو ایک وقت میں 20 گھروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی مرحلے کے بعد تقریباً 10 لاکھ فلسطینی کھنڈرات میں واپس آ گئے تھے تاہم تازہ ترین حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اب تک تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد شہر سے نکل گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے کمیشن آف انکوائری نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو باقاعدہ طور پر نسل کُشی قرار دے دیا ہے۔
اس جنگ میں اب تک کم از کم 64 ہزار 964 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
gaza genocide اسرائیل جنگ غزہ نسل کشی