سلامتی کونسل افغانستان سے پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی کیخلاف کارروائی کرے: منیر اکرم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم—فائل فوٹو
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف کارروائی ترجیحی بنیاد پر کی جائے۔
اس موقع پر سلامتی کونسل میں امدادی مشن برائے افغانستان کے مینڈیٹ میں مزید 1 سال کی توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان اور دنیا کیلئے خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد حملے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ یہ حملے پاک چین تعاون، سی پیک میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔