دہشت گردی کی پاکستان کی سر زمین پر کوئی جگہ نہیں، وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس جاری ہے جس کے سلسلے میں پارلیمنٹ ہاوس کے اندر اور اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک کے لیے ناسور بن گئی ہے، ہم نے یہاں بیٹھ کر اس ناسور کا دیرپا اور پائیدار حل نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی پاکستان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں، شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، ہم نے ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے، ملک میں امن و امان و سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردی کو ہر صورت شکست دیں گے، اچھا ہوتا اگر اپوزیشن کے دوست بھی اہم اجلاس میں شرکت کرتے۔وزیرِ اعظم نے دہشت گردی کے خلاف ریاستی کارروائیوں کو قابل ستائش اور قابل فخر قرار دیا اور ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو قوم کی طرف سے خراجِ تحسین پیش کیا۔
قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس ہوا جس میں اعلی حکومتی اور عسکری قیادت شریک ہوئے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک، ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی بی فواد اسد اجلاس میں شریک ہوئے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمن، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، احسن اقبال، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، فیصل واوڈا، خالد مقبول صدیقی، جام کمال، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر اور وزیرِ اعلی گلگت بلتستان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، گورنرز اور آئی جی پولیس بھی اجلاس میں شریک ہوئے ہیں جبکہ وفاقی کابینہ کے 38 اراکین بھی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔
پیپلز پارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اجلاس میں شریک ہوئے، مسلم لیگ ق کے 2 اراکین پارلیمنٹ، استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان اور نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، مسلم لیگ ضیا کے اعجازالحق نے اجلاس میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی بشیر خان ایوان میں پہنچے اور کچھ دیر رکنے کے بعد واپس چلے گئے جبکہ اجلاس میں سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی بلایا گیا ہے لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور محمود خان اچکزئی نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی سلامتی کے شرکا کا خیرمقدم کیا، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ابتدائی خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، ملک کو درپیش حالات اتحاد اور ہم آہنگی کے متقاضی ہیں۔ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی اور اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے، اپوزیشن کا رویہ پارلیمانی روایات کے منافی ہے، انہوں نے آج بھی قوم کو مایوس کیا، انتہائی اہمیت کے حامل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اور ان کی جماعت کو شرکت کرنی چاہیے تھی۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے کمیٹی شرکا کو بریفنگ دی۔پارلیمانی کمیٹی کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، بلوچستان میں عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شرکا کو سکرین اور سلائیڈز کی مدد سے اہم شواہد کے ساتھ صورت حال سے آگاہ کیا گیا، آرمی چیف نے 50 منٹ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے 30 منٹ بریفنگ دی، آرمی چیف کی شرکا کو بریفنگ کے بعد 15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔وقفے کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا کی داخلی و خارجی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: دہشت گردی کی

پڑھیں:

دہشت گردی سے نجات کے لیے پاک ایران تعاون ناگزیر

گزشتہ دنوں ایران کے جنوبی شہر زاہدان کی عدالت میں دہشت گردوں کے داخل ہونے کی کوشش کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا مگر اس کے ردعمل میں دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور عمارت میں کئی ہینڈ گرنیڈ پھینکے جس سے چھ شہری شہید ہوگئے، جن میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل تھی۔ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر نے بتایا کہ دہشت گرد بہت تیاری کے ساتھ آئے تھے مگر وہ اپنے مقصد میں ناکام رہے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

ویسے تو ایران کے اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حملہ اس لحاظ سے زیادہ شدید تھا کہ اس میں چھ شہری شہید اور سات زخمی ہوئے۔ زاہدان ایران کے جنوبی صوبے سیستان بلوچستان کا دارالحکومت ہے یہ شہر تہران سے تقریباً 1200 کلو میٹر دور واقع ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق دہشت گردوں نے عدالت میں گھسنے میں مزاحمت پر فائرنگ کی اور ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکے سیستان بلوچستان ایران کا واحد سنّی اکثریت پر مشتمل صوبہ ہے یہ تمام بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ صوبے میں ایران حکومت پر عوامی مفاد کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

ان کے مطالبات پر اگر غور کیا جائے تو وہ بالکل پاکستانی بلوچستان کے دہشت گرد گروپوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق دہشت گردوں کا تعلق جیش العدل سے ہے جو ایران کے جنوبی صوبے میں عوام کی بنیادی سہولیات سے محرومی اور صوبے کے غیر ترقی یافتہ ہونے کا ایرانی حکومت پر الزام لگاتی ہے اور علیحدگی کا نعرہ بھی بلند کرتی ہے۔ اس دہشت گرد تنظیم سے ایرانی فورسز ایک عرصے سے نبرد آزما ہیں۔ ان ہی دہشت گردوں نے ایران ہی نہیں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی دہشت گردی کا جال بچھا رکھا ہے۔ ایران جانے والے زائرین اکثر ان کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

 پاکستانی بلوچستان میں متحرک بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں حکومت اور بلوچوں کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہیں ان کی دہشت گردی کی وجہ سے صوبے کی ترقی رکی ہوئی ہے اور یہ صوبہ ملک کے دوسرے صوبوں سے ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ بی ایل اے کی دہشت گردی سے صرف حکومت ہی نہیں عام بلوچی بھی تنگ ہیں مگر یہ خود کو بلوچی عوام کے نجات دہندہ کے طور پر متعارف کراتے ہیں جسے بلوچی عوام تسلیم نہیں کرتے بلکہ وہ انھیں بھارت کی پراکسی کا نام دیتے ہیں۔

 ایران میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے سے لگتا ہے کہ دونوں ممالک یعنی ایران اور پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث گروپوں میں باہمی تعاون بھی موجود ہے۔ ایران کے شہر زاہدان میں رونما ہونے والی دہشت گردی کی واردات بالکل بی ایل اے اور دیگر پاکستانی دہشت گرد تنظیموں سے کافی ملتی جلتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے مگر دہشت گردوں نے اب سرکاری اداروں اور تنصیبات پر حملوں میں ناکامی کے بعد بسوں اور کاروں میں سفر کرنے والے مسافروں کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔

 وہ قتل کرنے سے قبل مقتولین کے شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں اور جن مسافروں کا تعلق پنجاب سے ہوتا ہے انھیں قتل کر دیا جاتا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی سراسر بھارت کے اشارے پر ہو رہی ہے کیونکہ دشمن کو اصل تکلیف پنجاب سے ہے ، وجہ واضح ہے کہ پنجاب کی آبادی سب سے زیادہ ہے وہاں کے لوگ پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں فوجی نوکری کو ترجیح بھی دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب پورے پاکستان پر حکومت کر رہا ہے اگر یہی بات ہے تو اتر پردیش پورے بھارت میں سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے تو کیا وہ پورے بھارت پر حکومت کر رہا ہے؟ مگر بات ایک طرح سے درست بھی ہے کہ بھارت کے جنوبی صوبے شروع سے یہ گلہ کر رہے ہیں کہ وفاق پر شمالی بھارت کے لوگوں کا قبضہ ہے وہ جنوبی صوبوں کا کھل کر استحصال کر رہے ہیں اور اپنی ثقافت اور زبان کو زبردستی ان پر مسلط کر رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی استدلال ہے کہ ان کے لوگ شمالی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ محنتی، ذہین اور ہنرمند ہیں وہ بھارت کے لیے دوسرے صوبوں کے لوگوں سے زیادہ زرمبادلہ کما رہے ہیں ان کا گلہ ہے کہ ہم کما رہے ہیں اور شمال کے رہنما ہماری کمائی کو پاکستان سے بلاوجہ کی جنگوں میں برباد کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی گلہ ہے کہ اب آزادی کو 78 سال ہو چکے ہیں اب تک 14 وزیر اعظم حکومت کر چکے ہیں مگر جنوب کے صرف دیوگوڑا کو چند ماہ تک وزیر اعظم کا موقعہ دیا گیا۔ شروع سے ہی اس اعلیٰ عہدے پر شمالی صوبوں کے لوگوں کا قبضہ ہے جب کہ بھارت کی ترقی اور اسے ایٹمی قوت بنانے میں جنوبی ریاستوں کا اصل کردار ہے۔

بھارت کو ایٹم بم کا تحفہ دینے والے عبدالکلام کا تعلق جنوب سے ہی ہے شمالی بھارت سے نہیں۔ بھارت کی جنوبی ریاستوں کی محرومی کی وجہ سے وہاں ضرور علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے مگر پاکستان میں ایسی تحریک عوامی سطح پر وجود نہیں رکھتی البتہ وفاق سے شکایت ضرور ہے۔

بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان میں علیحدگی کی کوئی مضبوط تحریک چلائی جائے مگر ابھی تک وہ اپنی اس خواہش میں ناکام ہے، البتہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں بنانے میں ضرورکامیاب ہو گیا ہے جن کا ہدف معصوم عوام کے علاوہ سی پیک بھی ہے، اگر یہ تحاریک عوامی ہوتیں تو وہ ہرگز سی پیک کے خلاف نہ ہوتیں کیونکہ سی پیک منصوبہ ہی بلوچستان کے عوام کی تمام محرومیوں کو دور کرنے اور اس صوبے کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا ضامن ہے۔ اس منصوبے کو تباہ کرنا دشمن کا مشن تو ہو سکتا ہے کسی بلوچ کا ہرگز نہیں۔ جہاں تک ایران کا تعلق ہے اس کے بھارت سے اچھے تعلقات قائم ہیں مگر الجزیرہ ٹی وی نے ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں اس وقت پہلے سے زیادہ بڑھی ہوئی دہشت گردی کی لہر میں اسرائیل کا اہم کردار ہے۔

اسرائیل دہشت گردی کے ذریعے ایران کو مفلوج کرنا چاہتا ہے جب کہ بھارت پاکستان کو اپنی دہشت گردی سے عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے۔ ان دونوں ممالک کا گٹھ جوڑ ایران اور پاکستان کے لیے خطرناک ہے۔ پھر حالیہ ایران اسرائیل جنگ سے ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت ایران کے خلاف اسرائیل کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس طرح پاکستان اور ایران دونوں ہی بھارتی جارحیت سے متاثر ہیں چنانچہ دونوں کو مل کر بھارت اور اسرائیل کی دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی سے نجات کے لیے پاک ایران تعاون ناگزیر
  • دنیا دہشت گردوں کے خلاف ہماری کامیاب کارروائیوں کی معترف ہے، پاکستان
  • جج صاحب 25 کروڑ عوام پر جو دہشت گردی کر کے قبضہ کیا گیا، انہیں کیا سزا دیں گے؟
  • پاکستان کی انسداد دہشتگردی حکمت عملی عالمی سطح پر موثر قرار دی گئی ہے، وزیر اعظم
  • ریاستِ پاکستان دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • ریاست پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ  میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے؛ وزیراعظم
  • ریاست نے دہشت گردی کے خلاف جنگ  میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے، وزیراعظم
  • وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
  • وزیرِ اعظم کی زیر صدارت چینی کے معاملے پر اہم اجلاس، قیمتوں پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت
  • حضرت داتا گنج بخش رحمة اللہ علیہ کا تین روزہ سالانہ عرس 13تا15 اگست کو ہوگا،ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار افتتاح کریں گے