افغانستان ہمارا دشمن نہیں، اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ گراف نکال کر دیکھیں دہشتگردی 2021ء تک کم ہو گئی تھی اور 2022ء میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ملک میں آزادی، اتحاد، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوں، اگر یہ ان چیزوں کے لیے مجھے اندر رکھیں گے تو میں تیار ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے انہیں بتایا کہ مجھے اخبار نہیں مل رہا اور ٹی وی بھی بند ہے، وہ حالیہ واقعات سے بے خبر تھے۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے عمران خان کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا بتایا تو انہوں نے کہا کہ اس لیے میرا اخبار اور ٹی وی بند کیا گیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میری اجازت کے بغیر اس اے پی سی میں شرکت نہیں کر سکتی، یعنی وہ میری اجازت سے ہی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جائیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ گراف نکال کر دیکھیں دہشتگردی 2021ء تک کم ہو گئی تھی اور 2022ء میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ملک میں آزادی، اتحاد، قانون کی حکمرانی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہوں، اگر یہ ان چیزوں کے لیے مجھے اندر رکھیں گے تو میں تیار ہوں، اگر یہ سمجھتے ہیں ان کے ان حربوں سے میں ٹوٹ جاؤں گا تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ جو مرضی کرلیں میں اپنے اصول سے نہیں ہٹوں گا، انہوں نے کیسز التوا میں رکھے، ملاقاتوں پر پابندی لگا رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں کوئی قانون کام نہیں کر رہا ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کس کی مرضی چل رہی ہے یہ آپ کو اور ہمیں پتا ہے، سب کو پتا ہے پاکستان بدل چکا ہے، ہم مضبوط کھڑے ہیں اور ہمیں کبھی اللہ سے ناامید نہیں ہونا چاہیے، پاکستانیوں کو ملک اور اس کی سالمیت کی دعا کرنی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کہنا تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس کو واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اس کو واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد طالبان انتظامیہ نے بگرام ایئربیس کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔ ہم ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اُن کو امریکہ سے کچھ چیزوں کی ضرورت ہے۔ ہم اس بیس کا کنٹرول واپس چاہتے ہیں۔
دہائیوں قبل افغانستان میں افواج اُتارنے کے بعد امریکہ نے بگرام کے علاقے میں ایک بڑا ایئربیس قائم کیا تھا جہاں سے پورے افغانستان میں فضائی آپریشن کیے گئے۔
اس ہوائی اڈے امریکی افواج نے خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا۔
انہوں نے صدر بائیڈن کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت افغانستان میں بغیر کسی وجہ سے تباہ کُن صورتحال بنی۔ ’ہم نے افغانستان سے نکلنا تھا لیکن ہم نے باعزت طریقے اور اپنی طاقت دکھا کر نکلنا تھا۔ ہم نے بگرام ایئربیس اپنے پاس رکھنا تھا۔
صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کو دُنیا کا سب سے بڑا فوجی ہوائی اڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے یہ مفت میں اُن کے حوالے کر دیا۔ ویسے ہم اس کو واپس لینے جا رہے ہیں۔ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔‘
امریکی صدر کے مطابق طالبان انتظامیہ کو اُن کے ملک سے کچھ چیزیں چاہییں جس کے بدلے میں وہ اُن سے بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ایئربیس کو واپس لینا چاہتے ہیں اور اس کی ایک وجہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ بھی ہے کہ وہاں سے چین صرف ایک گھںٹے کے فاصلہ پر ہے جہاں وہ اپنے ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔