قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ پر جمعیت علماء اسلام کا پارٹی موقف سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
جے یو آئی کے اختلافی بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی پالیسیوں میں صرف اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور معاشی سوچ ہی کافی نہیں ہے، اسے صرف یکطرفہ ایجنڈے اور یکطرفہ نفاذ کی حکمت عملی کی حمایت حاصل نہیں کہا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پاکستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے بیان پر بعض نکات سے اختلاف کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔ قومی سلامتی کے حوالے سے جے یو آئی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے نکات درج ذیل ہیں:
1.
2۔ملک کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے ایک دوسرے پر غلطیوں کا الزام لگانے کے بجائے ہم سب کو اپنی قومی زندگی کو دیکھنا چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے اپنے پیارے وطن کے بارے میں کس زاویہ نگاہ سے سوچا اور سوچ رہے ہیں۔ اپنے آپ کو جوابدہ بناتے ہوئے، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم نے اپنے دماغ، اپنی حکمت عملی اور اپنی حکمت عملی کو کس طرح استعمال کیا ہے۔ ہمیں اپنے تضادات کو دیکھنا ہوگا: روس کے خلاف افغان جنگ میں ہماری ریاست کی پالیسی مختلف کیوں تھی اور امریکہ کے خلاف کیوں مختلف تھی؟ اس تضاد نے پیچیدگیوں کو جنم دیا ہے۔ 3. آپ دوسرے پڑوسیوں کے ساتھ بات چیت کی بات کرتے ہیں، لیکن افغانستان کے حوالے سے پالیسی اس کے بالکل برعکس ہے۔ 4. آپ نے فاٹا کے لوگوں سے مشورہ کیے بغیر اپنے ملک میں انضمام نافذ کر دیا جس کے نتائج آپ بھگت رہے ہیں۔ 5. آپ نے کے پی کے اور بلوچستان کے لیے نیشنل ایکشن پلان میں مذہبی امتیازی رویوں کا انتخاب کیوں کیا اور ان مذہبی لوگوں، علماء اور مدارس کو کیوں نشانہ بنایا جو ہمیشہ آئین اور ملک کے ساتھ کھڑے رہے ہیں؟ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مذہبی ذہنوں اور لوگوں کو اپنے خلاف رکھنا چاہتے ہیں۔ 6. آپ نے بیس سال آپریشن کیے، لیکن ہر آپریشن کے ساتھ دہشت گردی میں اضافہ ہوا، کم نہیں ہوا، تو آپ نے آپریشن کے نام پر اپنے ہی ملک میں لوگوں کو مہاجر بنایا، اور ان کی تعمیر نو کے لیے امداد کے نام پر خیرات کا اعلان کیا۔ 7. اگر ایک اسٹیبلشمنٹ حکومت اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسری حکومت پر ڈال کر خود کو ذمہ داری سے پاک کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ قوم کو مطمئن کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ 8. قومی پالیسیوں میں صرف اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور معاشی سوچ ہی کافی نہیں ہے اسے یکطرفہ ایجنڈا اور یکطرفہ نفاذ کی حکمت عملی سے نہیں کہا جا سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔