بنگلادیشی کرکٹرز کی پی ایس ایل میں شرکت مشکوک
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
بنگلادیشی کرکٹرز کی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شرکت مشکوک ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فاسٹ بولر ناہید رانا نے پی ایس ایل 10 کیلیے بی سی بی میں باقاعدہ درخواست جمع کروائی ہے ، بورڈ ان پر کام کے بوجھ اور ٹیم کی زمبابوے سے سیریز کو مدنظر رکھتے ہوئے این او سی جاری کرنے پر غور کر رہا ہے۔
پشاور زلمی نے ناہید رانا کو ڈرافٹ سے منتخب کیا تھا، بنگلادیش کرکٹ بورڈ پی ایس ایل کی جانب سے معاونت کی درخواست کا انتظار اور دیگر عوامل پر بھی غور کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ کیا صائم کی جگہ زلمی نے اس اوپنر کو اسکواڈ کا حصہ بنایا؟
پشاور زلمی 7 مئی کو اپنا آخری لیگ میچ کھیلے گی، اس کے بعد کوالیفائر اور ایلیمینیٹر ہوں گے، فائنل 18 مئی کو شیڈول ہے۔
دوسری طرف زمبابوے کی ٹیم 15 اپریل کو بنگلادیش پہنچ رہی ہے، پہلا ٹیسٹ 20 اپریل سے سلہٹ جبکہ دوسرا 28 اپریل سے چٹاگانگ میں کھیلا جائے گا۔ اگرچہ یہ سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ نہیں ہے لیکن پی ایس ایل کے ساتھ تصادم بی سی بی کے لیے فیصلے کو مشکل بنا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ 2 نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا فیصلہ، نام کیا ہوں گے؟
بورڈ اس پہلو پر بھی غور کر رہا ہے کہ کیا ناہید رانا کو پوری لیگ یا صرف ایک مرحلے کیلئے این او سی دیا جائے، اب تک ناہید رانا نے ڈھاکا پریمیئر لیگ میں ابہانی کرکٹ ٹیم کے 5 میں سے صرف 2 میچز کھیلے ہیں جو ورک لوڈ مینجمنٹ کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیں: صائم ایوب کی فٹنس کے حوالے سے فیصلہ کب ہوگا؟
بی سی بی نے اپنی گزشتہ میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ این او سی جاری کرنے کے معاملے میں زیادہ محتاط رہے گا، صرف ان مواقع کو ترجیح دی جائے گی جو کھلاڑیوں کی بہتری اور ترقی میں مددگار ثابت ہوں۔
ناہید رانا واحد بنگلادیشی کھلاڑی نہیں جو پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کیلئے منتخب ہوئے ہیں، پشاور زلمی نے ان کے ساتھ ریشاد حسین کو بھی ٹیم میں شامل کیا ہے جبکہ کراچی کنگز نے جارح مزاج اوپنر لٹن داس کو ڈرافٹ میں پک کیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ناہید رانا پی ایس ایل
پڑھیں:
آئین مقدس ضرور حرف آخر نہیں، بہتری کیلئے ترامیم ناگزیر ہیں: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آئین کسی بھی ملک کے لیے بہت مقدس دستاویز ہوتا ہے تاہم یہ حرفِ آخر نہیں ہوتا، وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدلتے ہیں اور آئین میں بہتری کیلئے ترامیم کی جاتی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ اب تک آئینِ پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں اور جب بھی پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کسی بات پر متفق ہو تو ترمیم کی جا سکتی ہے، سیاسی عمل کبھی نہیں رکتا، مختلف معاملات پر ہمیشہ بحث و مباحثہ جاری رہتا ہے اور یہ جمہوریت کا خاصہ ہے۔
سپریم کورٹ کی کینٹین میں سلنڈر پھٹ گیا
ن لیگی رہنما نے واضح کیا کہ ایسا نہیں کہ صبح ہی 27 ویں ترمیم لائی جا رہی ہو بلکہ مختلف امور پر پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے، مسلم لیگ (ن) کو 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں، یہ ترمیم اُس وقت تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کا تعلق وسائل کی تقسیم سے ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ مرکز اور صوبوں کے درمیان بیلنس پیدا کیا جائے، دفاعی بجٹ صرف وفاق نہیں بلکہ صوبوں کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے کیونکہ دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس وسائل محدود رہ جاتے ہیں۔
بلیو اکانومی پاکستانی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی: وفاقی وزیر خزانہ
مزید :