صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق خفیہ دستاویزات جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
امریکا کی نیشنل آرکائیوز نے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ایک ہزار 123 نئے ڈی کلاسیفائیڈ ریکارڈز جاری کردیے ہیں۔ یہ ریلیز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر 14176 کے تحت کی گئی ہے، جس کا مقصد جے ایف کے اسیسینیشن ریکارڈز کلیکشن تک سب کو رسائی دینا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فائلز جو پہلے قومی سلامتی کی وجوہات کی بنا پر روکی گئی تھیں، اب آن لائن اور نیشنل آرکائیوز، کالج پارک، میری لینڈ میں فزیکل فارمیٹس میں دستیاب ہیں۔ دستاویزات میں ایف بی آئی اور سی آئی اے کی رپورٹس، انٹیلی جنس میموز اور گواہوں کے بیانات شامل ہیں جو کیس کے اہم پہلوؤں پر نئی روشنی ڈالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: عالمی شہرت یافتہ پاکستانی ناول نگار بیپسی سدھوا انتقال کرگئیں
کچھ ریکارڈز قاتل ’لی ہیری اوسوالڈ‘ کی سرگرمیوں پر مزید تفصیلات فراہم کرتے ہیں، ان میں اس کے سوویت اور کیوبن حکام کے ساتھ بات چیت شامل ہے جو کینیڈی کی موت سے چند ہفتے پہلے ہوئی تھی۔ دیگر دستاویزات سی آئی اے کی نگرانی کی کوششوں اور انٹیلی جنس رپورٹس پر مبنی ہیں جو غیر ملکی حکومتوں، منظم جرائم، اور یہاں تک کہ ایک دوسرے شوٹر کے ملوث ہونے کے بارے میں قیاس آرائیاں پیدا کرتی ہیں۔
کئی محققین اور تاریخ دان اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ فائلز سرکاری بیانیہ کو تبدیل کرتی ہیں جس کے مطابق اوسوالڈ نے اکیلے ہی کارروائی کی تھی۔ معلومات میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ آیا یہ دوسری بندوق رکھنے والے شخص کے حوالے سے تھیوریز کو دوبارہ زندہ کرتی ہیں، جیسے کہ گزشتہ تحقیقات میں ایک دوسرے شوٹر کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کیا ’کاٹن کینڈی‘ سے کینسر ہو سکتا ہے؟
اگرچہ دستاویزات اس کیس کے لیے حتمی جواب فراہم نہیں کرتی ہیں، لیکن وہ امریکا کے سب سے متنازع تاریخی واقعات پر عوامی نظرثانی کو دوبارہ متحرک کرتی ہیں۔ ریکارڈز عوام کے لیے نیشنل آرکائیوز کی ویب سائٹ کے ذریعے دستیاب ہیں اور انہیں وسیع تر دستیابی کے لیے ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے جنوری 2025 میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں سابق صدر کے قتل سے متعلق باقی تمام فائلوں کے اجرا کا حکم دیا گیا تھا، اس کے علاوہ سابق امریکی سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی اور شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ریکارڈز بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ صدر کینیڈی کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں 22 نومبر 1963 میں گولی مار دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈی کلاسیفائیڈ ریکارڈز صدر جان ایف کینیڈی نیشنل آرکائیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا صدر جان ایف کینیڈی نیشنل آرکائیوز نیشنل آرکائیوز کے قتل سے متعلق ایف کینیڈی کرتی ہیں کے لیے
پڑھیں:
پہلگام حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، علی رضا سید
اپنے بیان میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے پہلگام واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز، بالخصوص نہتے سیاحوں پر حملہ انسانی و اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے سیاحوں پر ہونے والے حالیہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علی رضا سید نے اپنے بیان میں پہلگام واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز، بالخصوص نہتے سیاحوں پر حملہ انسانی و اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا ہے کہ تشدد، قتل و غارت اور سویلینز کو نشانہ بنانا کسی بھی مُہذب معاشرے میں قابلِ قبول نہیں، ہم اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی غیر جانبدارانہ اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔ علی رضا سید نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے تاکہ عالمی برادری کو گمراہ کیا جا سکے اور یہ تاثر دیا جا سکے کہ اس میں کشمیری یا پاکستانی ملوث ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے نازک وقت پر کیا گیا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر تھے، یہ واقعہ 2000ء کے اُس سانحے کی یاد دلاتا ہے جب امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارت آمد کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سکھوں کا قتلِ عام کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی رائے عامہ کو متاثر کیا جا سکے اور پاکستان پر الزام لگا کر پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو خراب کیا جا سکے۔ ایک ریٹائرڈ بھارتی جنرل کے۔ایس گل نے بھی انٹرویو میں اس بات کی تائید کی ہے کہ بل کلنٹن کے دورے کے دوران بھارت جموں و کشمیر میں سکھوں کے قتلِ عام میں ملوث تھا اور اس کا مقصد پاکستان اور امریکا کے تعلقات خراب کرنا تھا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور بھارت کو اس طرح کی سازشوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ علی رضا سید نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقے ہے، مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور پُرامن طریقے سے ممکن ہے، عالمی برادری اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔