بجلی کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ تک کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ 2025ء ) ملک میں عوام کے لیے بجلی کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ تک کمی کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپریل سے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں ریلیف ملنے کی توقع ہے اور اس سلسلے میں 23 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد بجلی کے نرخ میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کر سکتے ہیں۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ قیمتوں میں یہ کمی یکم اپریل 2025ء سے مؤثر ہوگی یعنی مئی میں عوام کو قیمت کم کیے جانے والے بل موصول ہوں گے، 8 روپے فی یونٹ میں سے 4 روپے 73 پیسے فی یونٹ کی کمی مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت کے اعلیٰ حکام کوتین ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کرنے کے نتیجے میں 250 ارب روپے تک کے اثرات کے بدلے ریلیف حاصل کرنے کی منظوری دی ہے لیکن اس کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی ہونا شرط ہے، اس بار حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا تخمینہ 168 ارب روپے لگایا گیا ہے جو بجلی کے ٹیرف میں 1 روپے 30 پیسے فی یونٹ کمی کیلئے استعمال ہوں گے۔(جاری ہے)
دوسری طرف آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور 7 آئی پی پیز اور سی پی پی اے نے ٹیرف نظرثانی کے لئے درخواستیں دائر کردیں، درخواست 2002ء کی پاورپالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز نے دائر کی، نشاط چونیاں پاور، نشاط پاور نارووال انرجی لمٹیڈ کی ًجانب سے درخواست دائر کی گئیں، اس کے علاوہ لبرٹی پاورٹیک لمٹیڈ، اینگروپاورجن قادرپور لمٹیڈ نے درخواست دائر کردی۔ بتایا جارہا ہے کہ سیفائر الیکڑک پاور لمٹیڈاور سیف پاور لمٹیڈ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، نیپرا اتھارٹی آئی پی پیز کی درخواست پر 24 مارچ کو سماعت کرے گی، سماعت میں روپے اور ڈالر کی قدر کے فرق کے طریقہ کار پرنظرثانی کے معاملے کا جائزہ لیا جاٰئے گا، سماعت میں ٹیک اینڈ پے سسٹم کے تحت ادائیگیوں کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گاًً، ای پی سی لاگت کے 0.90 فیصد انشورنس کیپ پر نظرثانی کا معاملہ زیرغور آئے گا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے فی یونٹ قیمتوں میں ئی پی پیز
پڑھیں:
عیدالاضحیٰ پر بھی عوام بجلی و پانی کے بحران میں مبتلا رہے،منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کاکہنا ہے کہ شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی کے الیکٹرک نے عوام کو غیر اعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ کے ذریعے اذیت میں مبتلا رکھا جبکہ واٹر بورڈ کی کارکردگی بھی بدترین رہی۔
جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت مختلف اضلاع میں قائم اجتماعی قربانی مراکز کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہاکہ عیدالاضحیٰ کے بابرکت موقع پر بھی عوام کو بجلی و پانی جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں آئیں جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں صرف کے الیکٹرک کو نوازنے میں مصروف نظر آئیں۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ بھی مافیا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور شہریوں کو پانی فراہم کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو فروغ دیا جا رہا ہے، واٹر بورڈ کے چیئرمین ہونے کے ناطے قابض میئر کی یہ ذمہ داری ہے کہ شہر کے باسیوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائیں، وفاقی و صوبائی حکومتوں نے گزشتہ 20 برسوں میں شہر کو ایک بوند اضافی پانی تک مہیا نہیں کیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے۔
انہوں نےمزید کہا کہ جماعت اسلامی کو شہر کے 9 ٹاؤنز کی ذمہ داری ملی، جہاں الخدمت کے تعاون سے صفائی ستھرائی، آلائشوں کی بروقت منتقلی اور اجتماعی قربانی کا بہترین نظام قائم کیا گیا، شہر بھر میں 200 سے زائد اجتماعی قربانی کے مراکز قائم کیے گئے، جہاں ہزاروں رضا کاروں نے قربانی، صفائی اور گوشت کی تقسیم کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم اہل کراچی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی الخدمت پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے زیادہ تعداد میں قربانی کی کھالیں عطیہ کیں، الخدمت ان کھالوں سے حاصل ہونے والی رقم کو یتیموں، بیواؤں، اور مستحقین کی فلاح پر خرچ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت ملک بھر میں اسپتال، میڈیکل سینٹرز، آغوش ہومز، اور بنو قابل پروگرام جیسے کئی منصوبے جاری ہیں۔ ناظم آباد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ڈائیگنوسٹک سینٹر قائم ہے جہاں سستا اور معیاری علاج فراہم کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الخدمت نے ماحولیاتی بہتری کے لیے شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا تاکہ کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہوتے کراچی کو سرسبز کیا جا سکے۔
منعم ظفر خان نے سندھ حکومت اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا بلکہ ضروری مشینری اور سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 سال سے سندھ پر مسلط ہے لیکن کراچی کے شہری آج بھی مسائل کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔