امریکا میں مقامی پرندوں کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا بھر میں پرندوں کی آبادی میں مسلسل کمی آتی جارہی ہے۔
حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا میں تمام زمینی اور آبی رہائش گاہوں میں امریکی پرندوں کی آبادی میں مسلسل بڑے پیمانے پر کمی ہو رہی ہے اور 229 نسلوں کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
حال ہی میں امریکا میں پرندوں کی رپورٹ 2025 جاری کی گئی اور اس کا حوالہ کینٹکی میں 90 ویں سالانہ نارتھ امریکن وائلڈ لائف اینڈ نیچرل ریسورسز کانفرنس میں دیا گیا۔
یہ رپورٹ معروف سائنس اور تحفظ کی تنظیموں نے مشترکہ تیار کی ہے جس میں تمام زمینی اور آبی رہائش گاہوں میں امریکی پرندوں کی آبادی میں مسلسل کمی کو ظاہر کیا گیا ہے اور 229 نسلوں کے تو فوری تحفظ کے لیے کارروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ نئی رپورٹ 2019 کے مطالعے کے پانچ سال بعد سامنے آئی ہے جس میں شمالی امریکا میں 50 سالوں میں 3 ارب پرندوں کے نقصان کو دستاویز کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکا میں پرندوں کی
پڑھیں:
چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ملک کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی مصنوعی ذہانت کی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت بڑی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اینوڈیا کے خاص طور پر چین کے لیے تیار کردہ RTX Pro 6000D کی ٹیسٹنگ اور آرڈرز بند کردیں۔
ذرائع کے مطابق کئی کمپنیوں نے اس چپ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کی تیاری کی تھی اور سرور سپلائرز کے ساتھ ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی، لیکن ریگولیٹر کی ہدایت کے بعد یہ عمل روک دیا گیا۔ یہ پابندی اس سے پہلے لگنے والی H20 ماڈل پر قدغن سے بھی زیادہ سخت ہے۔
چینی حکام کا مؤقف ہے کہ مقامی چپ ساز ادارے، جیسے ہواوے اور کیمبرکون، اب ایسے پراڈکٹس بنا رہے ہیں جو اینوڈیا کے چین کو برآمد ہونے والے ماڈلز کے برابر یا ان سے بہتر ہیں۔ حکام نے حالیہ دنوں میں علی بابا اور بائیڈو جیسے اداروں کو بلا کر مقامی پروڈکٹس کا اینوڈیا کے ماڈلز سے موازنہ بھی کروایا ہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق بیجنگ مقامی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو آگے بڑھانے اور امریکا پر انحصار کم کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں چین بھرپور مقابلہ کر سکے۔