چین فرانس کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
بیجنگ :چین کے وزیر خا رجہ وانگ ای نے فرانسیسی صدر کے خارجہ امور کے مشیر ایمینوئل بون سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔بدھ کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین فرانس کے ساتھ قریبی اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھنے، اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے، مشترکہ طور پر حقیقی کثیر الجہتی، اقوام متحدہ کی حیثیت، بین الاقوامی تجارتی نظام اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
موجودہ حالات میں چین اور یورپی یونین کے لیے مخصوص اقتصادی اور تجارتی تنازعات کو مشاورت کے ذریعے حل کرنا مثبت اور بڑی اہمیت کا حامل ہے اور امید ہے کہ فرانس چین کے ساتھ مل کر یکجہتی اور تعاون کا مثبت اشارہ دے گا۔
ایمینوئل بون نے کہا کہ فرانس تجارت اور محصولات کی جنگوں کی مخالفت کرتا ہے، اور مشاورت کے ذریعے چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کرنے، فرانس-چین اور یورپی یونین-چین اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی متوازن اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور ڈبلیو ٹی او قوانین پر مبنی بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کی حفاظت کرنے کا خواہاں ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقتصادی اور تجارتی کے ساتھ چین کے
پڑھیں:
پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
پاکستان نے بتایا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے حالیہ مذاکرات کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کی ہے، تاہم افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مذاکرات حساس نوعیت کے حامل ہیں اور ہر لمحے پر تفصیلی تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ نے احتیاط برتنے کا حق استعمال کیا۔
ترجمان کے مطابق استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے اور تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے دورِ مذاکرات، جو 6 نومبر کو ہوگا، میں اس عمل کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مذاکرات نہایت حساس اور پیچیدہ ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری میں امید برقرار رکھنا ضروری ہے اور میزبان ملک کا بیان محض مذاکرات کا تعارفی نوٹ تھا، جبکہ تحریری یقین دہانیاں مذاکرات کے مستقل عمل کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کے قواعد کے مطابق جنگ یا امن کا اعلان وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے، وزیراعظم کو فیصلوں کے لیے وزارت خارجہ سے مشاورت اور سفارشات فراہم کی جاتی ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ بھی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرتے رہے، لہٰذا حکومت میں کسی قسم کے اختلاف یا تقسیم کا تاثر درست نہیں ہے۔
سرحد کی بندش کے فیصلے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے اور مزید اطلاع تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ افغان طالبان حکومت کی طرف سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو تقویت دیتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں اعلیٰ سطح کی نمائندگی متوقع ہے اور فی الحال وفد کی قیادت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سیزفائر برقرار ہے اور افغانستان کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، امید ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا، جبکہ اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر چھ نومبر کو استنبول میں اعلیٰ سطح ملاقات ہوگی۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فریقین نے نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کرنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا لاگو کرنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات 25 تا 30 اکتوبر تک ترکی اور قطر کی ثالثی میں ہوئے، اور دونوں ممالک نے دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔