وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)فاقی شرعی عدالت نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے خلاف بڑا فیصلہ کرتے ہوئے روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق شریعت کورٹ نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا، وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ فوزیہ جلال شاہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا کہ چادر و پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا، ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چادر اور پرچی جیسی روایات قران و سنت میں خواتین کو دیے حقوق کے خلاف ہیں، خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سیکشن 498 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کی فراہمی سے متعلق قوانین کے بارے میں آگاہی اور مؤثر نفاذ پر زور دیا گیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے، خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ ان کی کوئی اہمیت ہے۔
اس میں بتایا گیا کہ چادر اور پرچی کے نام پر خواتین وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، اسلام سے قبل زمانہ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔
مزیدپڑھیں:گوگل کروم استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار ہوجائیں، پریشان کن خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواتین کو وراثت سے محروم وفاقی شرعی عدالت کے خلاف
پڑھیں:
وفاقی وزیر عمران شاہ کابی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،مستحق افراد کی بروقت مالی امداد پر زور
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے کیا۔
چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے پاکستان میں خواتین کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے میں بی آئی ایس پی کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وژن ہے جنہوں نے دبئی میں جلاوطنی کے دوران اس پروگرام کی بنیاد رکھی۔
بعد ازاں صدر آصف علی زرداری نے 2008 میں پروگرام کو عملی جامہ پہنایا۔ پروگرام میں شمولیت کیلئے قومی شناختی کارڈ کو لازمی قرار دیا گیا اور اسطرح پاکستان کی تقریبا ًایک کروڑ غریب خواتین کو قومی شناخت ملی۔ یہ اقدام پاکستان کی ترقی اور بالخصوص خواتین کی معاشی خودمختاری کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن نے پاورٹی گریجویشن اور سکل ٹریننگ کے اقدامات جیسے کہ بینظیر ہنرمند پروگرام کے ذریعے مستحقین کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے بی آئی ایس پی کے عزم کا اظہار کیا جس کا مقصد مستحق خواتین اور انکے گھرانوں کے افراد کو عالمی تقاضوں کے مطابق تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے ۔ مزید برآں، انہوں نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور اسٹیک بینک آف پاکستان کے تعاون سے مستحق خواتین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کیلئے پائلٹ مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ نے سکل ٹریننگ کی اہمیت پر زور دیا ۔
انہوں نے ہنر مند افراد کو بیرون ملک بھیجنے کے حوالے سے جرمنی جیسے ممالک کے ساتھ اشتراک کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے سروے کے تحت رجسٹرڈ مستحق افراد کو بروقت مالی امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی پولیس کے محکموں کے ساتھ مشترکہ کوششوں سے نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے فیلڈ وزٹ کرنا ضروری ہے۔وفاقی وزیر سید عمران احمد شاہ نے ملک میں تخفیف غربت کے حوالے سے بی آئی ایس پی کے کردار کی تعریف کی اور مستحقین میں پروگرام سے متعلق آگاہی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پسماندہ طبقات بالخصوص خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مشن کے لیے اپنی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے وفاقی وزیر کو بی آئ ایس پی کے تحت خواتین کی مالی معاونت اور سماجی تحفظ کے متعدد اہم اقدامات سے آگاہ کیا جن میں نئے ادائیگی کے ماڈل، ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن سکیم، موبائل رجسٹریشن وینز (MRVs) اور نوعمر لڑکیوں کے لیے غذائیت کا پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے ملک میں ہنگامی حالات اور قدرتی آفات کے دوران متاثرہ افراد کی مدد کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا۔قبل ازیں ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر طاہر نور نے بی آئی ایس پی کے بنیادی پروگراموں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا جن میں بینظیر کفالت، بینظیر تعلیمی وظائف، بینظیر نشوونمااور قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) شامل ہیں۔