پنجاب میں نازیبا پرفارمنس پر متعدد اسٹیج اداکاراؤں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے متعدد اسٹیج اداکاراؤں پر تھیٹرزمیں پرفارم کرنے پر پابندی عائد کردی۔
پنجاب آرٹس کونسل کے مطابق جن فنکاراؤں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کو عید الفطر کے دوران کسی بھی تھیٹر شو میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔
جن پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں معروف اسٹیج اداکارہ سونیا چوہدری، سلک جٹ، عروز خان، ٹینا چوہدری اور ادیبہ رانا سمیت دیگر شامل ہیں۔
حکام نے ممنوعہ فنکاروں کو قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے جن میں ان پر اسٹیج پر ’غیر اخلاقی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ حکومت نے اداکاراؤں سے وضاحت طلب کی ہے لیکن ابھی تک اسے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
یہ کریک ڈاؤن اسٹیج پرفارمنس کو منظم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ وہ ثقافتی اور اخلاقی معیارات کے مطابق کام کریں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اگر اداکار نوٹسوں کا جواب دینے میں ناکام رہتے ہیں تو مزید کارروائی کی جاسکتی ہے۔
پنجاب میں اسٹیج تھیٹر خصوصاً عید کے مواقع پر اکثر بڑی تعداد میں ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں لیکن حکام نامناسب تصور کیے جانے والے مواد کو روکنے کے لپے پرفارمنس کی نگرانی رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:لالیاں : بس اور مسافر وین میں تصادم سے 5افراد جاں بحق،12زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پر پابندی
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔