اسرائیل نے غزہ کے نیٹزارم کوریڈور پر قبضہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسرائیلی فوجیوں نے نیٹزارم کوریڈور پر دوبارہ قبضہ کر لیا، جس کے نتیجے میں غزہ نصف میں تقسیم اور فلسطینیوں کی نقل و حرکت محدود ہوگئی۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری کشیدگی میں پہلے ہی کم از کم 436 افراد شہید ہو چکے ہیں، اس کا مقصد علاقے میں ’جزوی بفر‘ پیدا کرنا ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں صیہونی فوج نے لکھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے وسط اور جنوب میں ایک مرکوز زمینی حملے شروع کیے ہیں، جس کا مقصد پٹی کے شمال اور جنوب کے درمیان جزوی بفر بنانا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے نیٹزارم کوریڈور پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا، جہاں سے وہ فروری میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت واپس چلے گئے تھے۔
اسرائیل کی قائم کردہ یہ راہداری شمالی غزہ کو جنوب سے الگ کرتی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق منگل کی صبح دوبارہ شدت سے شروع ہونے والے اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں 183 بچوں سمیت 436 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ غزہ کے ’علاقوں‘ سے فلسطینیوں کا انخلا جلد دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
ایک بیان میں وزیر نے وارننگ دی کہ اسرائیل جارحیت کو تیز کر رہا ہے، مزید کہا کہ اگر غزہ میں حماس نے قیدیوں کو رہا نہ کیا تو اسرائیل اس شدت کے ساتھ کارروائی کرے گا جو آپ نے نہیں دیکھی ہو گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں راتوں رات سیکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کا سبب بننے والے فضائی حملے’صرف ابتدا’ ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج، حماس پر بڑھتی ہوئی طاقت سے حملہ کریں گی اور جنگ بندی کے لیے بات چیت اب صرف شعلوں کے درمیان ہی ہوگی۔
اسرائیلی رہنما نے کہا تھا کہ حماس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہماری طاقت کا وزن محسوس کر لیا ہے اور میں آپ کو اور انہیں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ’یہ صرف آغاز‘ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے ایک بار پھر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں نشانہ بنا کر قبضے میں لے لیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بحری فوج نے فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا حصہ بننے والی امدادی کشتی پر دھاوا بولا اور جہاز کا محاصرہ کر کے اس میں موجود تمام افراد کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے دوران اسرائیلی فورسز نے کشتی کی کمیونیکیشن جام کر دی، مسافروں کو فون بند کرنے کا حکم دیا گیا، جس کے بعد کشتی سے جاری لائیو نشریات بھی بند ہوگئیں۔
مزید برآں، کشتی پر موجود کارکنوں پر ڈرونز کے ذریعے سفید رنگ کا اسپرے کیا گیا جس سے جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود پورٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
میڈلین کشتی 6 جون کو اٹلی کے ساحلی شہر سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن سمیت 12 ممالک کے امدادی کارکن سوار تھے۔
امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لائیں تاکہ نہتے فلسطینیوں تک زندگی کی بنیادی سہولتیں پہنچ سکیں۔