اپوزیشن اتحاد کا عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر اے پی سی بلانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار) اپوزیشن اتحاد کا عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اے پی سی میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو دعوت دی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کیلئے مزید ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔ اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی۔ علاوہ ازیں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا سربراہی اجلاس تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر منعقد ہوا جس میں علامہ راجہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، شبلی فراز، اسد قیصر، حامد رضا، ساجد ترین اور سائیں زین شاہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی اور اس کے نیچے ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی جن میں ایک رابطہ کمیٹی ہے جس کو اسد قیصر دیکھیں گے، دوسری کمیٹی تنظیمی معاملات اور سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے ہے جس کی نگرانی حامد رضا کی ہوگی اور تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لئے تشکیل دی گئی ہے جس کی ذمہ داری لطیف کھوسہ نے اٹھائی ہے اور دوسری جماعتوں سے بھی لوگ اس میں شامل ہیں۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی۔ خاص کر بلوچستان کے مسائل پر بی این پی کے ساجد ترین نے تفصیلی گفتگو کی۔ بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان بڑھتی خلیج کو پاٹنے کے لئے تجاویز پیش ہوئیں اور ان کو منظوری بھی ملی۔ خیبر پی کے اور بلوچستان کے ایشوز پر اپوزیشن اتحاد کی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت میں بیٹھے جماعتوں کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔طاقت کے زور پر نہ ہی خیبر پی کے میں دہشتگردی کا کوئی پائیدار حل ڈھونڈا جا سکتا ہے اور نہ ہی بلوچستان میں۔ جبکہ سندھ کے عوام سے دریائے سندھ کے پانی کو لے کر ہم کسی بھی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔ اس کے علاوہ ہم نے پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں شریک نہ ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے پیچھے یہی امر ہے کہ یہ جعلی حکومت اس مسئلے کے حل میں سرے سے سنجیدہ ہی نہیں۔علاوہ ازیں مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائشگاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا۔ افطار ڈنر کی تقریب میں مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر، لطیف کھوسہ، لیاقت بلوچ، اخوانزادہ حسین عاطف خان اور دیگر شریک ہوئے۔ اپوزیشن اتحاد سے متعلق آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور ملکی سیاسی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد صورتحال پر
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں