بشری بی بی کیخلاف 26 نومبراحتجاج پر درج مقدمات کا معاملہ، عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اے ٹی سی اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کیخلاف 26 نومبراحتجاج پر درج مقدمات کے معاملے پر عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے بشری بی بی کے خلاف 26 نومبر کو ہونے والے احتجاج پر درج مقدمات کے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ اور شامل تفتیش ہونے کی درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
23 مارچ کو یو پاکستان پریڈ سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا گیا
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت کو 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ بشری بی بی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں ان پر 26 نومبر کے احتجاج میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔بشری بی بی کی جانب سے وکلا انصر کیانی اور شمسہ کیانی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں سے متعلق کیسز میں عدالتی حکم کے باوجود مشال یوسفزئی کی توہین عدالت کی درخواست آج بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی کاز لسٹ میں شامل نہیں۔
عمران خان سے ملاقاتوں کی درخواست آج بھی کاز لسٹ سے آؤٹ
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے آج ڈپٹی رجسٹرار اور ایڈوکیٹ جنرل سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بشری بی بی کی
پڑھیں:
عمرایوب کے اکتوبر 2024 کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گزشتہ سال اکتوبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں پارٹی کارکنوں نے سیکیورٹی اقدامات اور سڑکوں کی بندش کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے چند روز قبل مختلف مقامات پر اکٹھا ہونے کی کوشش کی تھی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کی دو بہنوں سمیت 100 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج مقدمے کی سماعت کی۔(جاری ہے)
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے وکلا سردار مصروف خان، زاہد بشیر ڈار، مرتضیٰ طوری اور مرزا عاصم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران، جج طاہر عباس سپرا نے عمر ایوب کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دیا جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم، جج نے سینیٹر اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی، جو وکیل کے مطابق گزشتہ روز جمع کرائی گئی تھی، بعد ازاں، عدالت نے مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں وکیل مصروف خان نے ان مقدمات کی سماعت کی رفتار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بعض ملزمان دور دراز علاقوں جیسے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مردان سے آئے تھے، جنہیں اسلام آباد میں رات گزارنے کی کوئی جگہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان مقدمات کو اس طرح بلڈوز کیا جائے گا اور آپ انہیں منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیں گے تو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی، وکیل نے عدالتوں سے اپیل کی کہ صرف ان افراد کو سزا دی جائے جو واقعی قصوروار ہیں، بے گناہوں کو نہ پھنسایا جائے۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں 2 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پٴْرتشدد ملک گیر فسادات سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔لاہور کی اے ٹی سی نے 8 رہنماؤں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی، جب کہ 6 کو بری کر دیا، سرگودھا کی اے ٹی سی نے بھی ایم این اے احمد چٹھہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت 32 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔مئی میں اسلام آباد پولیس کی پراسیکیوشن نے 4 اکتوبر کے احتجاج پر کورال تھانے میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت (جن میں عمر ایوب، چیئرمین گوہر خان، کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر محمد علی سیف) کو بھی نامزد کیا۔اسی مہینے، لاہور کی اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر اور رانا شہباز احمد کو دو مقدمات میں مفرور قرار دیا، جو مبینہ طور پر پنجاب پولیس پر حملے اور مینارِ پاکستان کی جانب مارچ کے دوران درج کیے گئے تھے۔وفاقی دارالحکومت کے نون اور رمنا تھانوں میں بھی ان جھڑپوں سے متعلق دیگر مقدمات درج کیے گئے تھے۔