کراچی: بدنام منشیات فروش ماما یعقوب کے اڈے پر چھاپہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں رینجرز اور اینٹی نارکوٹکس فورس نے بدنام منشیات فروش ماما یعقوب کے اڈے پر مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران منشیات فروش کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رینجرز کے ترجمان کے مطابق کارروائی کے دوران منشیات فروشی میں ملوث ملزم عثمان غنی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار ملزم کے قبضے سے 60 کلوگرام چرس برآمد کی گئی ہے۔
کراچی ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد شمریز کی زیر.
ترجمان نے بتایا ہے کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ 2018ء سے منشیات فروشی میں ملوث ہے اور کراچی میں منشیات سپلائی کا بڑا ڈیلر ہیں۔
ملزم اپنی ساتھیوں کے ساتھ مل کر منشیات کے پی کے اور کوئٹہ سے مال بردار گاڑیوں اور فروٹ ٹرکوں کے ذریعے کراچی میں منگوا کر دیگر منشیات فروشوں کو سپلائی کر رہا تھا۔
ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کشمیر میں شراب فروشی کا فروغ ہمارے ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ ہے، میرواعظ کشمیر
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ سرینگر میں شراب کی دکانیں کھولنا نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کیلئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کی سراسر توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر میں شراب فروشی کے فروغ کو ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے سرینگر کے بٹہ مالو میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف حکومت سے فوری طور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اس ضمن میں اگر حکومت سے ناکام ہوئی تو علماء، سول سوسائٹی اور عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ ان باتوں کا اظہار آج میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت سنجیدہ اور تشویشناک معاملہ ہے، جس کی طرف میں حکومت کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بٹہ مالو کے تاجروں اور کاروباری طبقے نے عوامی آگاہی کے لئے ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ علاقے میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف بطور احتجاج تین دن کے لئے اپنی دکانیں بند رکھیں گے اور اس ضمن میں حکام سے فوری مداخلت اور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ یہ بات نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کے لئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار پر ایک سنگین حملہ ہے اور ان اقدار کی سراسر توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری قوم اور آنے والی نسلوں کو تباہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے، پہلے ہی ہم منشیات کی وباء سے دوچار ہیں اور اب حکام شراب کو فروغ دے کر عوام اور ہمارے معاشرتی و ثقافتی ڈھانچے کو مزید تباہ کر رہے ہیں۔ مولوی عمر فاروق نے کہا کہ حکام بخوبی جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اور شراب نوشی اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے وہیں یہ ہمارے معاشرتی اور ثقافتی اقدار سے بھی متصادم ہے، اس کے باوجود اس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر شراب اسے گجرات جیسے "ڈرے سٹیٹ" میں کیوں فروغ نہیں دیتے، صرف جموں و کشمیر ہی کیوں۔ کیا یہاں دہائیوں سے بغیر شراب کے سیاحت پروان نہیں چڑھی، جبکہ یہ ایک عام مگر مضحکہ خیز دلیل دی جاتی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے عمر عبداللہ کی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے اور اس اقدام کو فی الفور روکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے منصوبوں کو آغاز ہی میں ختم کریں، اگر وہ ناکام رہے، تو علماء سول سوسائٹی اور عوام کے پاس اس اقدام کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔